بھارتی عدالت نے حاجیوں کے لیے مراعات کے خاتمے کا حکم دے دیا
9 مئی 2012بھارت میں ہر برس ہزاروں مسلمان شہری حکومتی پالیسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حج کرنے جاتے ہیں تاہم اب بھارتی سپریم کورٹ نے حکم صادر کیا ہے کہ یہ مراعات اگلے دس برسوں میں رفتہ رفتہ ختم کر دی جائیں۔ بھارتی سپریم کورٹ میں حکومتی موقف تھا کہ اس پالیسی کے ذریعے ہزاروں مسلمان شہریوں کو زندگی میں ایک مرتبہ حج کے سفر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے سبسڈی دی جاتی ہے تاہم جسٹس التماس کبیر نے حکومت موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی نے بہتر کارکردگی دکھائی لیکن اب اگلے دس برسوں میں اس مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔
عدالت کی جانب سے اس مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نئی دہلی حکومت سرکاری ایئرلائن ایئرانڈیا کے ذریعے حج پر جانے والے افراد کو سبسڈی کے ذریعے کم قیمت ٹکٹ مہیا کرتی ہے۔ گزشتہ برس اس پالیسی سے فائدہ اٹھانے والے شہریوں کی تعداد ایک لاکھ پچیس ہزار تھی۔
بھارتی رکن پارلیمان اسد الدین اویسی، جو مجلس اتحاد المسلمین اسلامی پارٹی کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے ملک کو چھ بلین روپے (120 ملین ڈالر) کے اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم مسلمان لڑکیوں کی تعلیم اور دیگر فلاحی کاموں کے لیے استعمال کی جانی چاہیے۔ ’’سفر حج پر سبسڈی کی مد میں خرچ کی جانے والی یہ رقم مسلمان بچیوں کے لیے تعلیم کے شعبے میں خرچ کی جانی چاہیے، جس کا معیار انتہائی پست ہے۔‘
اس مقدمے میں سبسڈی کی حمایت کرنے والوں میں سخت نظریات کی حامل جماعت اسلامی ہند تھی، جس کا موقف تھا کہ اس پالیسی کے ذریعے ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اس موقف کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اگر بھارت واقعی ایک سیکولر ملک ہے، تو اسی کسی خاص مذہبی کمیونٹی کو ایسی مراعات نہیں دینی چاہیں۔
at/ia (AFP, PTI)