بھارتی مبلغ ذاکر نائیک کو ملائیشیا میں مستقل رہائش مل گئی
2 نومبر 2017خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی مسلمان مبلغ ذاکر نائیک کو جن کے داخلے پر برطانوی حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے، ملائیشیا کی حکومت نے اپنے ہاں مستقل قیام کی اجازت دے دی ہے۔
گزشتہ ماہ جب ذاکر نائیک ملائیشیا کی معروف ’پترا‘ مسجد سے باہر آئے تو اُن کے بے شمار مداحوں نے انہیں گھیر لیا اور اُن کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں۔ یہ مسجد ملائیشیا کے انتظامی دارالحکومت پترا جایا میں واقع ہے اور یہاں اکثر وبیشتر ملک کے وزیر اعظم نجیب رزاق اور اُن کی کابینہ کے اراکین عبادت کی غرض سے آتے ہیں۔ اس موقع پر نائیک کا ایک باڈی گارڈ بھی اُن کے ہمراہ تھا۔
ذاکر نائیک کو اُن کے ملک بھارت میں تقاریر کے ذریعے نفرت پھیلانے کے الزامات کا سامنا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھارت کے انسداد دہشت گردی کے ادارے نے نائیک کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ بھارت کے مختلف مذہبی گروہوں میں اپنی عوامی تقاریر اور لیکچرز کے ذریعے دشمنی اور منافرت پھیلاتے رہے ہیں۔‘
علاوہ ازیں بنگلہ دیش کی حکومت نے ذاکر نائیک کی تقاریر نشر کرنے والے ’پیس ٹی وی‘ نامی ٹیلیویژن چینل کی نشریات کو ملک میں بین کر دیا تھا۔ یہ اقدام ایسی میڈیا رپورٹوں کے سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ برس ڈھاکا کے ایک کیفے میں اٹھارہ غیر ملکیوں سمیت بائیس افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور ذاکر نائیک کی تقاریر سے متاثر تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری جہادی گروہ اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے قبول کی تھی۔