بھارتی وزیراعظم اپنے پہلے غیرملکی دورے پر بھوٹان میں
15 جون 2014خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہمالیہ کے دامن میں چین اور بھارت کے درمیان واقع اس بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت کی حامل چھوٹی سی ریاست کے بھارت کے ساتھ دیرینہ تعلقات رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں بھوٹان کو بھارت کا سب سے قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ماضی قریب میں بھارتی اقتصادیات میں کسادبازاری کی وجہ سے چین نے جنوبی ایشیا کے کئی ممالک میں اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کیا ہے۔ چین سری لنکا اور بنگلہ دیش میں متعدد بندرگاہوں اور دیگر انفراسٹرکچر کے تعمیراتی منصوبوں میں مصروف ہے جب کہ پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات پہلے ہی انتہائی قریبی ہیں۔ اس کے علاوہ رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں نیپال میں بھی چینی سرمایہ کار بھارتی سرمایہ کاروں کو بہت پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک سے صرف نظر نہیں کریں گے۔ اسی تناظر میں گزشتہ ماہ اپنی حلف برداری کی تقریب میں انہیں نے جنوبی ایشیائی کے تمام ممالک کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دی تھی، جس میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے تھے۔
نیویارک میں قائم کونسل آن فارن ریلیشنز کی جنوبی ایشیائی امور کی ماہر ایلیسا ایریس کے مطابق اپنے پہلے غیرملکی دورے کے لیے بھوٹان کا انتخاب یہ واضح کرتا ہے کہ بھارت کی ترقی کرتی ہوئی معیشت اور طاقت کے لیے خطے میں اس کے اثرورسوخ میں اضافہ کتنا اہم ہے۔
’’ظاہر ہے کہ بھارت، چین اور بھوٹان کے درمیان جاری سرحدی بات چیت پر بھی نگاہ ڈالے ہوئے ہے کیوں کہ بیجنگ حکومت بھوٹان کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی کوشش میں ہے۔‘
اتوار کے روز بھوٹان کے دارالحکومت تھِمپو میں سینکڑوں طلبہ ایئرپورٹ کے باہر سڑک کے دونوں جانب اپنے ثقافتی لباس پہنے موجود تھے اور انہوں نے بھارتی پرچم اٹھا رکھے تھے۔
ایئرپورٹ پر بھی مودی کو بھوٹان کے وزیراعظم Tshering Tobgay نے خصوصی ثقافتی شال کے ساتھ پرتپاک خوش آمدید کہا جب کہ اس موقعے پر ان کی کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔
اپنے اس دورے میں مودی بھارت کے تعاون سے تعمیر کیے جانے والے چھ سو میگاوات کے ہائیڈروالیکٹرک پاور اسٹیشن کے ساتھ ساتھ بھوٹان کی پارلیمان کی عمارت کا بھی افتتاح کریں گے۔