بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کی روسی صدر پوٹن سے ملاقات
21 اکتوبر 2013روئٹرز کے مطابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اپنے رواں دورحکومت کے قریباﹰ آخری غیرملکی دورے پر روس پہنچے ہیں کیوں کہ اگلے برس بھارت میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ منموہن سنگھ نے اس غیرملکی دورے کےلیے اسی وجہ سے خطے میں دو اہم تجارتی پارٹنر ممالک روس اور چین کا انتخاب کیا ہے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ اس دورے میں اہم امور اور معاملات کے حل کی نوید لے کر وطن واپس لوٹیں۔
کل منگل کے روز 81 سالہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ روس سے چین کی جانب روانہ ہو جائیں گے۔ ان کے دورہ چین کو ایک طرف تو دونوں ممالک کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی میں خاتمے کی کوشش اور دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔
بھارت سے روس روانگی کے موقع پر منموہن سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’روس کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت منفرد ہے۔ ہم متعدد شعبوں میں انتہائی قریبی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں دفاع، جوہری توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی، ہائیڈروکاربنز، تجارت اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔‘
روئٹرز کے مطابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور ماسکو انتظامیہ کے درمیان مذاکرات میں مرکزی نوعیت بھارت میں ایک روسی جوہری توانائی پلانٹ کی تعمیر کے اگلے مرحلے کو حاصل رہی۔
بھارت کی جنوبی بندرگاہ پر ایک جوہری توانائی ری ایکٹر کی تعمیر کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ایک عرصے سے جاری ہیں۔ اس سلسلے میں سن 1988ء میں بھارت کے اس وقت کے وزیراعظم راجیوگاندھی اور سابق سوویت صدر میخائیل گورباچوف کے درمیان پہلی مرتبہ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
تاہم سوویت یونین ٹوٹ جانے کے بعد روس کو لاحق اقتصادی اور معاشی مسائل کے باعث اس جوہری پلانٹ کی تعمیر کا کام سن 2002ء سے قبل شروع نہ ہو سکتا۔
اس سلسلے میں مقامی افراد کے احتجاج کے باعث سن 2011 سے 2012ء کے درمیان چھ ماہ تک کام بند رہنے کے بعد اس پلانٹ کے دو ابتدائی دو یونٹ کی تعمیر کا کام تقریباﹰ مکمل ہو چکا ہے۔ تاہم بھارت ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کے پیش نظر اس جوہری پلانٹ میں مزید دو یونٹس کے قیام کا خواہشمند ہے۔