بھارتی کشمیر میں علیحٰدگی پسند رہنما کی گرفتاری
19 اکتوبر 2010بھارتی پولیس کے انسپکٹر جنرل ایس ایم سہائی کا کہنا ہے کہ علیحدٰگی پسند حریت کانفرنس کے اہم رہنما مسرت عالم کو پیر کو کشمیری دارالحکومت کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا گیا، جہاں وہ اپنے ایک رشتےدار کے گھر چھپے ہوئے تھے۔
رواں سال حریت کانفرنس نے کشمیر کی بھارت سے علیحٰدگی کے لئے ایک نئی تحریک شروع کی تھی، جس کے تحت پوری وادی میں مظاہرے ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مسرت عالم ہی نے ان تمام مظاہروں کی منصوبہ بندی کی تھی اور اسی وجہ سے وہ اس دوران روپوش ہوگئے تھے۔
چار ماہ تک جاری رہنے والے ان مظاہروں نے متعدد مرتبہ پرتشدد رخ اختیار کیا، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم ازکم 111 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔
حکام نے منگل کو وادی میں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کے لئے کرفیو لگا دیا ۔
مسرت عالم کی گرفتاری پر حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے کہا، ’مجھے مسرت عالم کی گرفتاری پر بہت افسوس ہے، لیکن گرفتاریاں اور حراستیں ہماری آزادی کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتیں۔’
چار ماہ جاری رہنے والے مظاہروں اور جھڑپوں کے بعد ستمبر میں بھارتی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کشمیریوں سے مذاکرات کے لئے اقدامات کرے گی، جن میں ایک تین رکنی وفد کی تشکیل بھی شامل تھی، جو کشمیری رہنماؤں اور بھارتی حکومت کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا تاکہ تصادم کی اس صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ اس وفد کے تینوں اراکین،وزیر اطلاعات ایم ایم انصاری، صحافی دلیپ پادگاؤنکار اور ماہر تعلیم رادھا کمار کی منگل ہی کو بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم سے ملاقات بھی طے ہے۔
کشمیر کی متنازعہ وادی بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔ دونوں ممالک وادی کو اپنا حصہ تسلیم کرتے ہیں اور اس کے لئے دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔
کشمیر کی علیحٰدگی کی تحریک نے 1980 کی دہائی میں زور پکڑا تھا اور اس میں کشمیری شہری اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت 45 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ: سمن جعفری
ادارت: ندیم گِل