بی پی کے چیف کی امریکی کانگریس میں پیشی
18 جون 2010برسر اقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے بی پی کے چیف ایگزیکٹیو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر یہ سنگین معاملہ دبانے اور اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کرنے جیسے الزامات عائد کئے۔
لگ بھگ دو ماہ قبل سامنے آنے والے اس بحران کے بعد پہلی مرتبہ بی پی کے چیف ایگزیکٹیو کانگریس میں پیش ہوئے۔ بی پی کے چیف کا کہنا تھا کہ وہ تیل کے کنویں کو پیش آنے والے حادثے کی وجوہات جاننے سے متعلق تحقیقات کا انتظار کررہے ہیں۔
ری پبلکن رکن جو بارٹون نے البتہ بی پی کے چیف سے ہمدری ظاہر کی۔ ان کے مطابق اس نجی کمپنی کو حادثے کی مد میں 20 ارب ڈالر تاوان ادا کرنے پر مجبور کرنا ٹھیک نہیں۔ امریکی حکومت بی پی کو اس بات پر مجبور کرچکی ہے کہ وہ متاثرین کے لئے 20 ارب ڈالر کا سرمایہ مختص کرے۔ حکومت مخالف حلقوں کا مؤقف ہے کہ وائٹ ہاؤس بی پی پر دباؤ بڑھا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔
زمین کے اندر ایک میل گہرائی میں برٹش پیٹرولیم کے زیر انتظام تیل کا کنواں 20 اپریل کوحادثے کا شکار ہوا جس میں گیارہ کارکن ہلاک بھی ہوئے۔ تب سے اب تک خام تیل خلیج میکسیکومیں شامل ہورہا ہے۔ مبصرین کے مطابق ساحلی علاقوں میں ماہی گیری، سیاحت اور آبی حیات کو تاریخی نوعیت کا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ