بیت اللہ محسود ہلاک نہیں ہوئے: طالبان کمانڈر
8 اگست 2009تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے ایک قریبی ساتھی حکمت اللہ محسود نے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔
حکمت اللہ محسود نے صحافیوں کو بتایا کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی خبروں کی حقیقت ’مزاحکہ خیز بات ‘ سے زیادہ کچھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خبر خفیہ اداروں کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہے۔
مبصرین کے مطابق بیت اللہ محسود کی موت کے بعد تحریک طالبان کے اگلے سربراہ کے حوالے سے طالبان رہنما دو حصوں میں تقسیم ہو چکے ہیں اور حکمت اللہ محسود کی جانب سے سامنے آنے والا یہ بیان دراصل اس سلسلے میں مزید وقت حاصل کرنے کے مترادف ہے۔
حکمت اللہ محسود اورکزئی، کرم اور خیبر ایجنسی کے علاقوں میں جنگجوؤں اور خودکش حملہ آوروں کی تربیت کی نگرانی کرتے رہے ہیں اور انہیں بیت اللہ محسود کے بعد تحریک طالبان کے سربراہی کے لئے سب سے مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کے روز پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت کو یقین ہے کہ بدھ کے روز ہونے والے ایک میزائل حملے میں بیت اللہ محسود ہلاک ہو چکے ہیں اور اس حملے میں ان کے بھائی، بیوی اور سات باڈی گارڈ بھی مارے گئے ہیں۔
’’یہ اب واضح ہے کہ وہ (بیت اللہ محسود) ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ بات بہت سی حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ بیت اللہ محسود کے اپنے ساتھیوں اور ان افراد کے بیانات سے واضح ہے، جو بیت اللہ محسود کی آخری رسومات میں شریک ہوئے۔‘‘
تاہم جمعہ کے روز امریکی صدر باراک اوباما کے ایک ترجمان رابرٹ گپس نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس طالبان لیڈر بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ اوباما کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر یہ خبر حقیقت پر مبنی ہے تو پھر پاکستان کے عوام اب محفوظ ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے جمعہ کو بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اس حد تک تصدیق کر سکتے ہیں کہ بیت اللہ محسود کی اہلیہ اورغالباً ان کے بھائی ہلاک ہوگئے ہیں تاہم خود بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے شواہد ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں وزیرستان کے علاقے سے بے تحاشا خبریں موصول ہو رہی ہیں تاہم ٹھوس شواہد کے سامنے آنے سے پہلے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ وزیر داخلہ کے ان بیانات سے پہلے پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے کہا تھا کہ بیت االہ محسود امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں اور عالباً انہیں دفنا بھی دیا گیا ہے۔ تاہم آئی ایس آئی کے کسی اہلکار نے ان کی لاش نہیں دیکھی ہے۔
دو روز قبل یہ ڈرون حملہ جنوبی وزیر ستان میں محسود کے سسر کے گھر پر کیا گیا تھا، جہاں وہ درجنوں دیگر افراد کے ساتھ موجود تھے۔ اس حملے میں محسود کی اہلیہ بھی ہلاک ہو گئی تھیں۔ قبل ازیں واشنگٹن میں امریکی حکام نے کہا تھا کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت 95 فیصد یقینی امر ہے۔ امریکہ نے بیت اللہ محسود کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر رکھی تھی۔ تحریک طالبان پاکستان کے ذرائع کے مطابق یہ تحریک اپنے نئے لیڈر کے انتخاب کے لئے ایک خفیہ مقام پر مشورے شروع کر چکی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشورمصطفیٰ