1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی جرائم پیشہ افراد کے خلاف گوگل کی ’جنگ‘ شروع

18 جولائی 2012

گوگل کے سربراہ ایرِک شمِٹ نے بین الاقوامی جرائم پیشہ افراد کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ناجائز سرگرمیوں میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔

https://p.dw.com/p/15ZeQ
تصویر: picture-alliance/dpa

ایک دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمِٹ کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے منشیات، سیکس ورکرز اور انسانی اعضاء کی اسمگلنگ کو روکا جا سکتا ہے۔ اس دورہ کانفرنس میں حکومتی وزراء، انٹرپول کے نمائندے اور بچوں سے جبری مشقت لینے کے خلاف کام کرنے والے افراد شامل تھے۔

بین الاقوامی پولیس انٹرپول کی جانب سے منعقد کردہ اس کانفرنس میں کاروباری جعلسازی روکنے کے لیے گوگل سرچ انجن کے ساتھ مل کر ایک ایپلیکیشن متعارف کروائی جا رہی ہے۔

شمِٹ نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا، ’ایک مربوط دنیا میں، عام افراد زیادہ محفوظ بنائے جا سکتے ہیں اور اسمگلنگ کا شکار بننے والے افراد کو ان کے حقوق بتائے جا سکتے ہیں۔ انہوں مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں اور انسانی اعضاء کی غیر قانونی تجارت میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔‘

لاس اینجلس کے شمال میں واقع شہر تھاؤزنڈ اوکس میں منعقد کی گئی اس کانفرنس میں گوگل کے سربراہ ایرک شمِٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا کو قریب لا کر ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

Google Nexus 7 Tablet
گوگل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ جرائم کے خاتمے میں مدد کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں گےتصویر: REUTERS

اس کانفرنس میں کولمبیا کے بدنام زمانہ اسمگلر پابلو ایکوبار کے بیٹے خوان پابلو ایکوبار نے بذریعہ سکائپ شرکت کی۔ انہوں نے کہا، ’ایک وقت تھا کہ میں شدید خوفزدہ رہتا تھا، کیوں کہ حکومت میرے والد سے جنگ کے لیے وہی بدترین اور پرتشدد طریقے اختیار کرتی تھی، جیسے طریقے میرے والد اختیار کرتے تھے‘۔

کانفرنس میں اقوام متحدہ کی چائلڈ ٹریفِکنگ کے خلاف مشیر رانی ہونگ بھی شریک تھیں۔ اپنے بچپن میں وہ خود بھی ایسی ہی غلامی اور جبری مشقت کا شکار رہ چکی ہیں۔ کانفرنس میں اپنی یاداشت تازہ کرتے ہوئے وہ رونے لگیں۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہیں پیٹا جاتا تھا، اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف سات برس کی عمر میں وہ اس غلامی سے متعلق گفتگو اپنے دیگر دوستوں سے کیا کرتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں کسی چیز کی طرح استعمال کیا جاتا تھا تاکہ ان کے ذریعے منافع کمایا جا سکے۔ ان کے مطابق اس دور میں وہ ہر وقت روتی رہتی تھیں اور انہیں کہا جاتا تھا کہ وہ خاموش ہوجائیں کیونکہ اس دنیا میں ان کے آنسو پونچھنے اور ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔

ٹیکنالوجی کے ذریعے جرائم کے خاتمے کی کوشش کے لیے متعارف کروائی گئی ایپ انٹرپول گلوبل رجسٹر IGR کے ذریعے جعلی اشیاء کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔ یہ سکینگ ایپ اپنے سکیورٹی فیچرز کے ذریعے کسی بھی شے کے اصل یا نقل ہونے سے متعلق معلومات فراہم کر سکتی ہے۔

انٹرپول کے سربراہ رونالڈ نوبل نے اس ایپلیکیشن کے متعلق بتایا کہ اس وقت اس ایپ کے ذریعے ادویات، تمباکو مصنوعات اور گھریلو اشیاء سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں کیونکہ ایسے صارفین جنہیں کسی شے کی اصلی یا جعلی ہونے سے متعلق معلوم نہیں، وہ اس ایپ کے ذریعے یہ جان سکتے ہیں کہ اصل کیا ہے اور جعلی کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ایپ کسی شے سے متعلق سبز یا سرخ بتی کے ذریعے یہ بات واضح کر سکتی ہے کہ آیا یہ شے اصل ہے یا جعلی۔

گوگل نے انٹرپول کی اس ایپلیکیشن کو موبائل فونز اور دیگر اینڈروئڈ ڈیوائسز کے لیے تیار کیا ہے جب کہ انٹرپول اب یہ ایپلیکیشن انٹرنیٹ کے دیگر پلیٹ فارمز پر منتقل کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچانے کی خواہش مند ہے۔

at /ij (AFP)