'تائیوان سے چین کا دوبارہ اتحاد ناگزیر ہے'، چینی صدر
1 جنوری 2024چین کے صدر شی جن پنگ نے اتوار کے روز نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہا کہ تائیوان کو ''یقینی طور پر دوبارہ اپنے ساتھ ملا لیا جائے گا۔''
امریکی اور چینی اعلی فوجی حکام میں ایک سال میں پہلی گفتگو
ان کے ان تبصروں سے تائیوان کے ساتھ کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے، جسے بیجنگ چین کا اپنا ہی ایک صوبہ مانتا ہے۔ خود مختار جزیرے تائیوان میں 13 جنوری کو صدارتی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔
چینی اور امریکی صدور میں کن اہم امور پر بات ہوئی؟
شی جن پنگ نے تائیوان کے بارے میں کیا کہا؟
چینی صدر شی جن پنگ نے قوم کے نام ٹیلی وژن پر براہ راست نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ ''مادر وطن کو یقیناً دوبارہ متحد کر لیا جائے گا۔''انہوں نے مزید کہا ''آبنائے (تائیوان) کے دونوں اطراف کے ہم وطنوں کو قومی تجدید کی شان میں حصہ لینے کے لیے مشترکہ مقاصد کا پابند ہونا چاہیے۔''
چین کے سرکردہ مخالفین میں سے ایک پر 'می ٹو' کے الزامات
ان کے ان بیانات کو ایک ایسے اشارے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بیجنگ تائیوان پر اپنا سیاسی اور عسکری دباؤ جاری رکھے گا۔ شی جن پنگ اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو چین تائیوان کو بزور طاقت دوبارہ ضم کرنے کے لیے تیار ہے۔
چینی امریکی کشیدگی، مکالمت کے سبب امید کی کرن
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں جزیرے تائیوان کے آس پاس چینی جنگی جہاز اور فوجی طیارے تعینات کیے جاتے رہے ہیں، جبکہ تائی پے چین کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کی بھی بات کرتا رہا ہے۔
تائیوان کے اطراف میں چینی اقدامات سے کشیدگی میں اضافہ، جرمنی
تائیوان میں صدارتی مہم کے دوران بہت سے اہم موضوعات کی طرح چین کے ساتھ تعلقات بھی ایک اہم معاملہ ہے۔ فی الحال صدارتی انتخابات کی دوڑ میں جزیرے کے نائب صدر ولیم لائی کو سبقت حاصل ہے۔
یورپی یونین تائیوان پر آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرے، فرانسیسی صدر
جزیرے کی حکمران ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ولیم لائی کو چین ایک ''علیحدگی پسند'' رہنما کے طور پر دیکھتا ہے اور بیجنگ ان پر اور تائیوان کی سبکدوش ہونے والی صدر سائی انگ وین پر، جزیرے پر حملہ کرنے کے لیے چین کو اکسانے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتا ہے۔
تائیوان کے رہنما چین پر انتخابی مداخلت اور غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگا چکے ہیں۔ بیجنگ ان کے دعووں کو مسترد کرتا ہے۔
سن 2024 میں مضبوط معاشی ترقی کا وعدہ
شی جن پنگ نے اپنی تقریر کے دوران چینی معیشت کو بہتر بنانے کا عہد بھی کیا اور کہا کہ سن 2023 کے دوران کاروباری حالات ''زیادہ مضوبط اور متحرک'' ہوئے ہیں۔ چینی رہنما نے معیشت سے متعلق کافی مثبت لہجہ اختیار کیا، جبکہ اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہے کہ کووڈ 19 کی پابندیوں کے بعد سے معیشت کی بحالی کا عمل رک سا گیا ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ چین میں نوجوانوں میں ریکارڈ بے روزگاری پائی جاتی ہے اور ریئل اسٹیٹ کے اہم شعبے میں قرضوں کے مسلسل بحران کے سبب معاشی بحالی کا عمل رک گیا ہے۔
لیکن شی جن پنگ نے کہا کہ معیشت نے وبائی امراض کے ''طوفان کو سنبھال لیا ہے۔'' انہوں نے ''اعلیٰ معیار کی ترقی'' اور الیکٹرک گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں اور سولر پینلز جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں کے فروغ کو بھی سراہا۔
تاہم انہوں نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ ہر کوئی فائدہ نہیں اٹھا پا رہا ہے کیونکہ ''کچھ کمپنیاں آپریٹنگ دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو روزگار جیسے مسائل اور مشکل زندگی کے حالات کا بھی سامنا ہے۔''
انہوں نے چینی عوام سے کہا کہ ''یہ تمام چیزیں مجھے بہت پریشان کرتی ہیں۔ ہمارا مقصد بہت ہی بلند ہے، پھر بھی یہ بہت آسان بھی ہے۔ آخر کار اس کا مقصد لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے میں مدد کرنا ہے۔''
چین کی سن 2023 کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) پانچ فیصد کے قریب رہنے کی توقع ہے، جو سن 2010 کی دہائی کے عروج کے
سالوں سے کافی کم ہے۔ بیجنگ نے اگلے سال کے لیے بھی اسی طرح کی معاشی ترقی کی پیش گوئی کی ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ 2024 میں، ''ہمیں۔۔۔۔ اقتصادی بحالی کے مثبت رجحان کو مضبوط اور بڑھانے کی ضرورت ہے اور طویل مدتی اقتصادی ترقی حاصل کرنا ہوگی۔''
اس سے قبل دسمبر کے اوائل میں اعلیٰ چینی رہنماؤں نے سن 2024 کے لیے اپنے اقتصادی منصوبے پیش کیے تھے، جس میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے مزید اقدامات کرنے کا عہد کیا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)