تائیوان کے قریب چین کی' غیر معمولی' فوجی مشقیں شروع
4 اگست 2022چین نے تائیوان کا محاصرہ کرنے کے بعد بڑے پیمانے پر گولہ بارود اور میزائلوں کے ساتھ فوجی مشقوں کا آج آغاز کردیا ہے۔ جزیرے کے آس پاس اس سطح کی بڑے پیمانے کی فوجی مشقیں پہلی بار ہو رہی ہیں، جو چین نے امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے رد عمل میں کرنے کا اعلان کیا۔
یہ ایک طرح سے اہم بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں کے آس پاس طاقت کا ایک مظاہرہ ہے۔ تائیوان کے مطابق ان مشقوں سے 18 بین الاقوامی راستوں میں خلل پڑے گا۔ اس پس منظر میں تائیوان نے جہاز رانی کے لیے نئے راستوں کو تلاش کرنے کی بات کہی ہے۔
واضح رہے کہ چین نے پیلوسی کے دورے کے حوالے سے امریکہ کو پہلے ہی تنبیہ کی تھی کہ اس کے سخت نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں۔
مشقوں کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے
چین کی سرکاری میڈیا کے مطابق مشقوں میں ''لائیو فائر ڈرلز سمیت تربیتی سرگرمیاں بھی شامل ہوں گی، جن کا آغاز مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی دوپہر 12 بجے سے ہو گا اور آئندہ اتوار کی دو پہر تک جاری رہیں گی۔ بعض مقامات پر یہ مشقیں تائیوان کے ساحل سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوں گی۔
سرکاری اخبار 'گلوبل ٹائمز' نے فوجی تجزیہ کاروں کے حوالے لکھا ہے کہ یہ ایسی ''بے مثال'' مشقیں ہوں گی، جن میں میزائلوں کے تائیوان کے اوپر سے پرواز کرنے کی توقع ہے۔ بدھ کے روز چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مشقیں ''دفاعی'' نوعیت کی ہیں۔
انہوں نے ایک باضابطہ بریفنگ میں بتایا، ''پیلوسی کے دورہ تائیوان کے حوالے موجودہ جدوجہد میں، امریکہ اشتعال انگیز ہے اور چین اس کا شکار ہے۔''
اخبار نے چین کے فوجی امور کے ماہر سونگ ژونگپنگ کے حوالے سے لکھا ہے، ''اس بات کا امکان ہے کہ اس وقت جن آپریشنل منصوبوں کی مشق کی جا رہی ہے، مستقبل کے فوجی تنازعات کی صورت میں، ان کا براہ راست جنگی کارروائیوں میں استعمال کیا جائے۔''
اس نے اطلاع دی ہے کہ فوج نے آبنائے تائیوان کے اس پار مار کرنے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والی توپوں کو چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
تائی پے الرٹ پر
ادھر تائیوان نے خبردار کیا ہے کہ منصوبہ بند یہ مشقیں علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ وزارت دفاع کے ترجمان سن لی فانگ نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ''یہ بین الاقوامی نظام کو چیلنج کرنے کا ایک غیر معقول اقدام ہے۔''
بحری نقل و حرکت اور جزیرے کی بندرگاہوں سے متعلق بیورو نے بحری جہازوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوجی مشقوں کے علاقوں سے گریز کریں۔ تائیوان نے بدھ کے روز یہ اطلاع بھی دی تھی کہ چین کے 27 فوجی طیارے اس کے فضائی دفاعی زون میں داخل ہوئے۔
اس دوران تائیوان کی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے تائیوان کے اوپر سے پرواز کرنے والے نامعلوم طیارے، ممکنہ طور پر ڈرونز، کو بھگانے کے لیے فائرنگ کی۔ وزارت دفاع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے سائبر حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
مغرب کی چین پر نکتہ چینی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزسیپ بوریل نے تائیوان کے آس پاس بیجنگ کی ''جارحانہ'' مشقوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر لکھا، ''آبنائے تائیوان میں جارحانہ فوجی سرگرمیوں کے لیے دورے کو استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہمارے ممالک کے
قانون سازوں کا بین الاقوامی سطح پر سفر کرنا معمول کی بات ہے۔''
جی سیون ممالک نے بھی ان کے اس بیان کی تائید کی۔ اس نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ کے ''شدید رد عمل سے کشیدگی میں اضافہ اور خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔''
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی 10 رکنی ایسوسی ایشن (آسیان) کے وزرائے خارجہ نے بھی خبردار کیا کہ یہ تعطل ایک ''کھلے تنازعے'' کو جنم دے سکتا ہے۔
آسیان کے وزراء خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ صورت حال خطے کو غیر مستحکم کر سکتی ہے اور آخر کار غلط اندازے سنگین تصادم، کھلے تنازعات اور بڑی طاقتوں کے درمیان غیر متوقع نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)