تابکاری سے متاثرہ جاپانی خوراک، امریکہ اور یورپ میں خوف
23 مارچ 2011جاپان میں زلزلے سے متاثرہ فوکوشیما ڈائچی جوہری پاور پلانٹ کے بعض ری ایکٹرز سے تابکاری کا اخراج اب بھی جاری ہے۔ 11 مارچ کو زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے کے بعد سے اس پاور پلانٹ کو ایٹمی میلٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچانے کے لیے جاپانی حکام کی طرف سے جدوجہد جاری ہے۔
جاپان کی وزارت صحت نے اس متاثرہ پلانٹ کے قریبی علاقوں میں سبزیوں اور دودھ سے بنی اشیاء میں تابکاری اثرات کا پتہ چلایا تھا، جس کے بعد جاپانی وزیراعظم ناؤتو کان نے متاثرہ علاقے سے ان اشیاء کے استعمال اور ان کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جاپانی حکام سمندری پانی میں بھی تابکاری اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ مچھلیوں سمیت دیگر سمندری خوراک بھی اس سے متاثر ہوئی ہے یا نہیں۔
امریکہ کی طرف سے جاپانی علاقے فوکوشیما کے علاوہ تین دیگر علاقوں ایباراکی، ٹوہیگی اور گنما سے دودھ سے بنی اشیاء اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ان علاقوں کے علاوہ چھ دیگر علاقوں کے زرعی فارمز سے آنے والی مصنوعات کی جانچ پڑتال بھی کی جا رہی ہے۔ فرانس نے یورپی یونین سے بھی ایسی ہی پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔
جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی نےتصدیق کر دی ہے کہ 11 مارچ کو آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 9408 تک پہنچ گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک اور لاپتہ افراد کی تعداد چوبیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
جاپان کے روزنامہ نکئی نے بدھ کی اشاعت میں بتایا ہے کہ حکومت نے رواں ماہ کی قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک سو پچاسی ارب ڈالر سے تین سو آٹھ ارب ڈالر تک لگایا ہے۔
اس زلزلے اور سونامی کو جاپان کی اٹھاسی سالہ تاریخ کی بدترین قدرتی آفت قرار دیا جا رہا ہے۔ 1923ء میں وہاں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ایک لاکھ بیالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: امجد علی