تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار، کم از کم 59 افراد ہلاک
26 فروری 2023اِنسا نیوز ایجنسی اور اطالوی میڈیا کے مطابق ''سٹیکیٹو دی کوترو‘‘ کے ساحل سے تقریباﹰ ستائیس لاشیں ملی ہیں، جب کہ بیس سے زائد لاشیں پانی میں تیر رہی تھیں۔ اٹلی کی اڈنکرونوس نیوز ایجنسی کے مطابق ایک کمزور کشتی پر ایک سو سے زائد ایسے مہاجرین سوار تھے، جو یورپ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ ان میں سے 80 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
اڈنکرونوس نیوز ایجنسی کے مطابق متاثرہ کشتی پر ایران، پاکستان اور افغانستان کے مہاجرین سوار تھے جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ مقامی پولیس نے بھی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیوں کہ ابھی تک تمام ڈوبنے والے مہاجرین کی لاشیں نہیں ملی ہیں۔
تارکین وطن اور ان کے خوابوں کو نگلنے والا بحیرہ روم
ابتدائی اطلاعات کے مطابق جس کشتی پر مہاجرین سوار تھے، وہ ایک کمزور کشتی تھی اور خراب موسم کے باعث وہ ایک پتھر سے ٹکرا کر ٹوٹ گئی۔
دوسری جانب جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ابھی تک ڈوبنے والے مہاجرہن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ قبل ازیں ہلاکتوں کی تعداد بھی 30 بتائی جا رہی تھی۔
مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی اپیل کی ہے۔
ہر سال بہت سے لوگ ایشیا اور شمالی افریقہ سے بحیرہ روم کا خطرناک راستہ عبور کرتے ہوئے یورپی یونین تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجا کر یورپ آنے والے ان مہاجرین کی پہلی منزل اٹلی یا پھر جزیرہ مالٹا ہوتی ہے۔ کشتیاں اکثر بھری ہوئی اور غیر محفوظ ہوتی ہیں، جس کے باعث اکثر سنگین حادثات ہوتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق اس سال جمعرات تک 13 ہزار سے زائد تارکین وطن سمندری راستے سے اٹلی میں داخل ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس اسی دورانیے کے مقابلے میں یہ تعداد دگنی بنتی ہے۔
گزشتہ ہفتے اٹلی کی دائیں بازو کی وزیر اعظم جورجیا میلونی کی حکومت نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے، جس کے تحت مہاجرین کو بچانے کے لیے کی جانے والے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔
ا ا / ع آ (ڈی پی اے، اے ایف پی)