1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کے لیے میرا گھر حاضر ہے: فینش وزیراعظم

عابد حسین5 ستمبر 2015

یورپی ملک فِن لینڈ کے وزیراعظم جُوہا سیپیلا نے کہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی گھر میں بھی مہاجرین کو رہائش فراہم کریں گے۔ فن لینڈ کے وزیر اعظم ملکی دارالحکومت کے شمال میں واقع ایک قصبے کیمپیلے کے رہنے والے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GRaT
فِن لینڈ کے وزیراعظم جُوہا سیپیلا ایک ملکی سیاستدان سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Reuters/H. Saukkomaa/Lehtikuva

جُوہا پیٹری سیپیلا (Juha Sipila) نے اپنے ملک کے سرکاری ریڈیو وائی ایل ای کو آج ہفتے کے روز صبح میں نشر ہونے والے ایک پروگرام میں انٹرویو کے دوران کہا کہ وہ یکم جنوری سن 2016 سے اپنا ذاتی گھر مہاجرین کی رہائش کے لیے وقف کر دیں گے۔ فن لینڈ میں مہاجرین کو پناہ دینے کا عمل رواں برس کے اختتام یا اگلے برس کے اوائل میں شروع ہو گا۔ وزیراعظم کے انٹرویو میں یہ بھی واضح نہیں کہ اُن کے ذاتی گھر میں کون سے مہاجرین آباد کیے جائیں گے یا اگر مہاجرین اِس گھر میں رہنے کے حوالے سے خاص دلچسپی رکھتے ہیں تو انہیں رابطہ کس سے اور کہاں کرنا ہو گا۔

وائی ایل ای کو انٹرویو میں سیپیلا نے بتایا کہ وہ اور اُن کا خاندان وسطی فن لینڈ میں ایک ذاتی گھر رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کے مطابق منصبِ وزارتِ عُظمیٰ کے سنبھالنے کے بعد وہ دارالحکومت ہیلسِنکی منتقل ہو چکے ہیں۔ اِس منتقلی کے بعد اب اُن کا ذاتی گھر خالی اور استعمال میں نہیں ہے۔ چوّن سالہ سیپیلا فن لینڈ کی حکمران سینٹر پارٹی کے سربراہ ہیں اور رواں برس مئی سے سینٹر رائٹ حکومت کے سربراہ چلے آ رہے ہیں۔ وزیراعظم اِس وقت ہیلسنکی کے مشرقی علاقے سیپُو میں اپنے خاندان کے ہمراہ رہائش رکھتے ہیں۔

یورپ کو مہاجرین کے سنگین بحران کا سامنا ہے
تصویر: Reuters/B. Szabo

وزیراعظم سیپیلا کے مطابق وہ اگلے برس کے آغاز پر مہاجرین کی فن لینڈ آمد پر انہیں اپنے گھر میں ٹھہرائیں گے۔ سیپیلا کے مطابق ہر شخص کو اِن مہاجرین کی مدد کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے۔ یورپی یونین اگلے برس یونان، ہنگری اور اٹلی پہنچنے والے مہاجرین میں سے امکاناً ایک لاکھ بیس ہزار کو مختلف یورپی ملکوں میں بانٹنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ فن لینڈ کی حکومت پندرہ ہزار مہاجرین کو پناہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ فن لینڈ اِس تعداد کو دوگنا یعنی تیس ہزار کرنے پر غور کر رہا ہے۔

جوہا سیپیلا کا ذاتی گھر کیمپیلے میں ہے اور یہ ہیلسنکی سے بیس کلومیٹر شمال میں واقع بندرگاہی شہر آؤلُو کے جنوب میں ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ آؤلُو علاقے میں مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے کم جگہیں دستیاب ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے ہم وطنوں سے درخواست کی ہے کہ وہ مہاجرین کے لیے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیں۔ سیپیلا نے اِس یقین کا اظہار کیا کہ گرجا گھر اور رضاکار و چیریٹی تنظیمیں بھی مہاجرین کو پناہ دینے کے عمل میں شریک ہوں گی۔