تامل مہاجرین کمیپ کھُول دئے جائیں گئے: سری لنکا
22 نومبر 2009سری لنکا کے صدر مہندا راج پکشے کی حکومت کے اعلیٰ مشیر باسل راج پکشے نے تصدیق کی ہے کہ تامل باغیوں کے خلاف آپریشن کے دوران دیہات اور قصبوں سے بھاگ کر محفوظ مقامات تک پہنچنے والے ایک لاکھ چھتیس ہزار افراد کو یکم دسمبر کے بعد کیمپوں سے رہائی دے دی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ اپنے تامل علاقوں کے مکانات دیکھنے جا سکیں گے تاہم سردست وہ اِن گھروں یا دیہات میں مکمل طور پر آباد نہیں ہو سکیں گے۔ یہ کیمپ سری لنکا کے شمالی حصے میں قائم کئے گئے تھے، جہاں تک رشتہ داروں اور دوسرے امدادی افراد کی رسائی پر بھی پابندی عائد تھی۔ سری لنکا کے اپوزیشن ارکان پارلیمان نے اِن کیمپوں تک رسائی حاصل کرنے کے حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
یہ کیمپ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں حکومتی فوج کے تامل باغیوں کے خلاف زوردار ایکشن کے دوران شمالی تامل علاقوں سے نکلنے والے افراد کے لئے ہنگامی بنیادوں پر قائم کئے گئے تھے۔ اِن کے گردا گرد خاردار باڑ ہے اور نگرانی فوج کے ذمے ہے۔ اُس وقت فوج اور حکومتی خفیہ اداروں کو یہ بھی شک تھا کہ اِن افراد میں تامل ٹائیگرز باغیوں کے لوگ بھی ہو سکتے ہیں۔ اِن افراد کے بارے میں سری لنکا کی حکومت کی چھان بین کے عمل پر اقوام متحدہ کے اہلکاروں ، بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں، خیراتی تنظیموں اور سفارت کاروں کی جانب سے سخت تنقید سامنے آئی تھی کیونکہ اِس عمل کو شفاف خیال نہیں کیا جا رہا تھا۔ یہاں رکھے گئے لوگ زندگی کی بنیادی سہولیات کو ترستے ہوئے قرار دیے گئے۔
سری لنکا کے صدر کے بھائی باسل راج پکشے کا مزید کہنا ہے کہ تمام عارضی طور پر بنائے گئے کیمپ آئندہ سال اکتیس جنوری کو مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔ باسل راج پکشے نے شمالی ضلع واوُونیا میں واقع سب سے بڑے کیمپ مینک فارم کا دورہ کرنے کے بعد اِس کا اعلان کیا تھا جو یقینی طور پر کیمپوں میں مقید افراد کے لئے انتہائی خوشیوں بھرا پیغام خیال کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر کے مشیر کی جانب سے سامنے آنے والے اعلان میں واضح کیا گیا ہے کہ یکم دسمبر کے بعد یہ کیمپ کوئی پابند مقامات تصور نہیں کئے جائیں گے اور جو لوگ جس وقت کہیں باہر جانا چاہیں جا سکیں گے۔ اِن افراد کی نقل و حرکت پر کوئی حکومتی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ اُن کو دوست اور رشتہ دار ملنے کے لئے بھی جا سکیں گے۔ ایک عارضی پابندی ابھی عائد ہے کہ یہ افراد مکمل طور پر اپنے اپنے گھروں کو نہیں جا سکیں گے۔ حکومت نے یہ اعلان کررکھا ہے کہ اِن افراد کو اُن کے گھروں میں اگلے سال جنوری کے آخر تک پوری طرح آباد کردیا جائے گا۔ حکومت کے مطابق تامل علاقوں میں تمام بنیادی سہولتوں کے ڈھانچے کو ازسرنو مکمل کرنا بھی ضروری ہے۔ اِن سہولیات کے بغیر کیمپوں کے لوگوں کی زندگیاں ایک اور مشکل میں گر سکتی ہیں۔
اِن افراد کی رہائی کے حوالے سے فوج نے بھی اپنی سبز جھنڈی لہرا دی ہے۔ فوج کمان کی مرضی سے ہی تامل علاقے کے لوگوں کے کیمپ جو ایک طرح سے جیلوں کی صورت اختیار کر گئے تھے اب کھول دیئے جائیں گے۔ فوج کی جانب سے اِن لوگوں کی رہائی دینے کی ایک وجہ تمام تامل علاقے کو بارودی سرنگوں سے صاف کرنے کا عمل بھی دکھائی دیتا ہے۔ دوسری جانب فوج تمام تامل علاقے کے ایک ایک حصے کو بارودی سرنگوں سے صاف کرنے میں مصروف تھی۔ ایک اندازے کے مطابق پندرہ لاکھ کے قریب بارودی سرنگوں کو صاف کرنے کا ہدف فوج کے پاس ہے، جو مفتوح تامل باغیوں نے اپنے قبضے کے دوران نصب کی تھیں۔
اِن کیمپوں میں ہزاروں افراد کو اُن کی مرضی کے خلاف پابند کرنے پر عالمی سطح پر سری لنکا کو خاصی تنقید کا سامنا تھا۔ سری لنکا کی حکومت کے اعلان کے فوری بعد ہی برطانیہ کے وزیر برائے بین الاقوامی ترقیاتی امور مائیک فوسٹر کی جانب سے خیرمقدمی بیان سامنے آیا ہے جس میں تامل لوگوں کی اپنے علاقوں کو واپسی کے لئے خصوصی امداد کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یقینی طور پریہ امداد اپنے گھروں کو لوٹنے والے افراد کے لئے اضافی معاونت ثابت ہو سکتی ہے۔ اِس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے شعبے کے سربراہ جان ہولمز نے گزشتہ جمعرات کو سری لنکا حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اِن افراد کو اپنے اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دے کیونکہ یہ غیر انسانی عمل سے گزر رہے ہیں اور بغیر کسی جرم کے قید کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
سری لنکا کی حکومت کے مطابق ڈیڑھ لاکھ تامل افراد رہائی حاصل کر چکے ہیں۔ سری لنکا کی ہندو تامل آبادی والے علاقے میں سن 1976 سے علیحدگی کی تحریک کا آغاز ہوا جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اِس تحریک کی قیادت کو رواں برس مئی میں فوج نے مکمل طور پر گھیرے میں لا کر کچل دیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل