تامل مہاجرین کو کیمپوں سے باہر نکلنے کی اجازت
1 دسمبر 2009سری لنکا میں تامل باغیوں کی مسلح تحریک کے آخری دنوں میں حکومت نے تامل نسل کے بے گھر ہو جانے والے شہریوں کے لئے جو عارضی کیمپ قائم کئے تھے، ان میں کم وبیش دو لاکھ اسی ہزار تامل باشندوں نے پناہ لی تھی۔
سری لنکا میں تامل علیحدگی پسندوں کی شروع کردہ ایشیا کی سب سے طویل خانہ جنگی کا خاتمہ اسی سال مئی میں ہوا تھا۔ سری لنکن فوج نے کئی سال تک تامل ٹائیگرز کی مسلح مزاحمت کا مقابلہ کرتے رہنے، اور پھر بالآخر قریب چھ ماہ قبل باغیوں کے رہنما کی ہلاکت کے بعد، تامل تائیگرز کے زیر اثر علاقے مکمل طور پر اپنے کنڑول میں لے لئے تھے۔ تب سے اب تک وہاں باقی ماندہ تامل باغیوں کے مسلح حملے بہت ہی کم ہو چکے ہیں۔
خانہ جنگی کے آخری ہفتوں اور ملکی فوج کی جنگی کارروائیوں کے دوران جو عام شہری تامل باغیوں کے ہم خیال نہیں تھے، وہ نقل مکانی کر کے مہاجر کیمپوں میں پناہ گزین ہو گئے تھے، اور اس عمل کی کولمبو حکومت نے پوری طرح سرپرستی بھی کی تھی۔ ان مہاجرین کو اپنے کیمپوں سے نکلنے کی اجازت اس لئے نہیں تھی کہ حکومت کو شبہ تھا کہ اُن میں شدت پسند تامل باغیوں کے حامی بھی ہو سکتے ہیں۔
کولمبو حکومت کے اس رویے پر انسانی حقوق کی بہت سی تنظیموں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی شدید تنقید کی گئی تھی، جو مئی میں خانہ جنگی کے باقاعدہ اختتام کے بعد اور بھی زیادہ ہو گئی تھی۔
اسی تناظر میں اب کولمبو حکومت نے آج منگل کے روز یہ اعلان کیا کہ ایسے کیمپوں میں پناہ گزین تامل نسل کے مہاجر چاہیں تو ان کیمپوں سے باہر بھی جا سکتے ہیں۔
سری لنکا میں ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومت کے آج کے اعلان سے پہلے بھی بہت سے مہاجرین کو ان کیمپوں سے رخصتی کی اجازت دی جا چکی تھی، تاہم اب اُسے باقاعدہ شکل دے دی گئی ہے۔ وہاں سے رخصت ہونے والے تامل باشندوں کو کئی مشکلات کا سامنا بھی ہے، انہیں اپنے گھروں کو واپسی کے لئے کافی ٹرانسپورٹ بھی دستیاب نہیں ہے، تاہم یہ شہری پھر بھی خوش ہیں کہ اب وہ قیدیوں کی طرح سرکاری دستوں کی نگرانی میں ان کیمپوں میں قیام پر مجبور نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ جو لوگ آج کیمپ چھوڑ رہے ہیں ہے ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جنہیں حکومت نے صرف ایک ہفتے کے لئے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔ اس حوالے سے حکومت کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو دوبارہ ان کے گاؤں میں بسانے کے لئے ضروری ہے کہ ان کا رابطہ سرکاری اداروں کے ساتھ رہے۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے شمالی صوبے کے گورنر جی اے چندراسری کا کہنا تھا کہ آج سے ہم ان لوگوں کی آبادکاری کے دوسرے مرحلے کا آغاز کررہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ لوگ حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے، کیونکہ ابھی بھی شمالی علاقوں میں کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں جنگ کے دوران بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی صفائی کا کام جاری ہے۔
سری لنکا کی حکومت کے اس اقدام کو بین الاقوامی برادری نے بہت سراہا ہے، اور امید کی ہے کہ کیمپوں میں رہنے والے بقیہ لوگوں کو بھی دوبارہ بسانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔
رپورٹ : عبدالرؤف انجم
ادارت : مقبول ملک