تجارتی جنگ کے لیے تیار ہیں، چین
8 مارچ 2018چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے سخت الفاظ میں امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ اُن کا ملک امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی تجارتی جنگ کے لیے تیار ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فولاد اور ایلومینیم کی امپورٹ پر درآمدی ٹیکس میں اضافے کا نفاذ امکاناً آج سے ہو رہا ہے۔ امریکا کی جانب سے اس درآمدی ٹیکس کے نفاذ کی پالیسی میں نرمی بھی سامنے آئی ہے۔ ایسا عندیہ بھی دیا گیا ہے کہ بعض ممالک کو رعایت یا استثنیٰ دیے جانے کا امکان ہے۔
امریکا نے تجارتی نقصان پہنچایا تو بیٹھے نہیں رہیں گے، چین
ٹرمپ کا منصوبہ، کیا نئی اقتصادی جنگ کا پیش خیمہ؟
جی ٹوئنٹی اجلاس میں کونسے فیصلے ہوئے اور کونسے رہ گئے؟
امريکی صدر کا دورہ چين، شمالی کوريا اور تجارت اہم موضوعات
امریکی صدر کے اسٹیل اور ایلومینیم پر درآمدی ٹیکسوں کی شرح میں اضافے پر عالمی سطح پر تشویش سامنے آ چکی ہے۔ اس تناظر میں چینی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ تجارتی جنگ کو اپنانے کا امریکی فیصلہ کسی بھی طور پر منفعت بخش نہیں ہو سکتا اور اس سے امریکا اور دوسرے ممالک کو نقصان اٹھانے کا یقینی اندیشہ ہے۔ چین کے وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار کمیونسٹ پارٹی کی سالانہ کانگریس کے حاشیے میں کی جانے والی ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ بدھ سات مارچ کو ایک اٹھارہ رکنی چینی وفد نے عالمی ادارہٴ تجارت کے اعلیٰ اہلکاروں سے ملاقات کے دوران واضح طور پر کہا کہ وہ امریکی درآمدی ٹیکسوں میں اضافے کے بعد کی صورت حال پر غور کرے اور اس کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات بھی تجویز کیے جائیں۔ اس وفد نے اپنی معروضات میں یہ بھی کہا کہ امریکی ٹیکسوں کا نفاذ عالمی تجارتی نظام کے مروجہ اصولوں کے منافی ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا درآمد کیے جانے والے چینی اسٹیل اور ایلومینیم کی مقدار وسیع امریکی کھپت میں بہت معمولی ہے۔ امریکا یہ دونوں اہم دھاتیں کئی اور ممالک سے زیادہ مقدار میں درآمد کرتا ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے درآمدی ٹیکسوں میں اضافے کو چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ٹرمپ انتظامیہ اگلے دنوں میں چین میں حقوق دانش (intellectual Property) کے منافی سرگرمیوں پر بھی ایک رپورٹ جاری کرنے والی ہے۔