تحریک عدم اعتماد ناکام، پھر بھی جاپانی وزیراعظم کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
2 جون 2011جاپان میں مارچ کے مہینے میں آنے والی قدرتی آفت اور پھر جوہری بحران کے بعد سے ٹوکیو حکومت کو شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ اس تنقید میں کمی نہیں ہوئی اور حکومت پر دباؤ بڑھتا ہی چلا گیا۔ یہاں تک کے جاپانی اپوزیشن نے وزیراعظم کان کے خلاف پارلمیان میں تحریک عدم اعتماد پیش کر دی۔ تحریک عدم اعتماد بہرحال ناکام ہوگئی ہے اور ناؤتوکان پر پارلیمان نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ تاہم گزشتہ چند مہینوں کے دوران وزیر اعظم کی مقبولیت میں اتنی کمی آئی ہے کہ انہوں نے اب مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری بحران کے خاتمے کے حوالے سے چند اہم معاملات ابھی اپنے آخری مراحل میں ہیں، جیسے ہی وہ مکمل ہوں گے وہ اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس اعلان کے باوجود بھی اگلے چند ماہ کان حکومت کے لیے نازک ثابت ہوں گے۔ اس صورتحال میں پارلمیان میں وزیراعظم کی سیاسی جماعت کے تقسیم ہو جانے کا خطرہ بھی موجود ہے اور اگرایسا ہوتا ہے، توجاپان میں جوہری کے ساتھ ساتھ سیاسی بحران بھی شروع ہو جائے گا۔
ماہر معاشیات یاسوؤ یاماموٹوکے بقول جاپان کے لیے اس وقت سب سے بہتر یہی ہے کہ کان کی ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان اور لبرل ڈیموکریٹس مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نظر میں یہ دور کسی سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس وقت بہت سے ایسے مسائل ہیں، جن کا فوری حل بہت ضروری ہے۔ ان میں صرف تعمیر نو کا کام ہی نہیں بلکہ ٹیکسوں، سماجی نظام میں اصلاحات اور توانائی کی نئی پالیسی بنانا بھی شامل ہے۔ یاسوؤ یاماموٹو نے مزید کہا کہ ان سب کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے جاپان کا سیاسی طور پر مستحکم ہونا انتہائی ضروری ہے۔
ناؤتو کان کا استعفی دینا اس لیے بھی ضروری ہو گیا تھا کہ ملکی سیاسی جماعتوں نے جاپان کو بحران سے نکالنے کے لیے مل کر کام کرنے پر رضامندی تو ظاہر کی تھی لیکن کان کی سربراہی میں نہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان 2009ء میں ہونے والے انتخابات میں کامیاب ہوئی تھی۔ اس سے قبل جاپان میں گزشتہ 50 سالوں کے دوران تقریباً ہمیشہ ہی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اقتدار میں رہی تھی۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک