تحریکِ قصاص اور تحریک احتساب، پاکستانی سیاسی ماحول پھر گرم
6 اگست 2016پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی طرف سے ہلاک کیے جانے والے اپنے کارکنوں کے لیے انصاف حاصل کرنے کے لیے تحریک قصاص کے نام سے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں لاہور میں ایک ریلی نکالی گئی ہے۔
اس حوالے سے “#TehreekeQisas” ہیش ٹیگ ٹوئیٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے اور لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے ساتھ ریلی کے بارے میں تازہ معلومات بھی فراہم کر رہے ہیں۔
خاور خان جدون نے اپنے ایک پیغام میں اس ریلی کی تصویر ٹوئٹ کی ہے۔
یاد رہے 17 جون 2014 کو سانحہ ماڈل ٹاون میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 ارکان پولیس کی ایک کارروائی کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کی ایف آئی آر میں وزیر اعلی شہباز شریف اور صوبائی وزیر رانا ثنا ا للہ کو بھی اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا، تاہم بعد میں دوسری جوائینٹ انویسٹیگیشن ٹیم اپنی حتمی رپورٹ میں ان کو بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔
منہاج یوتھ کی طرف سے کیے گئے ایک ٹوئٹ میں علامہ طاہر القادری کی طرف قصاص لینے کے فیصلے پر قائم رہنے کا ذکر کیا گیا ہے۔
شہزاد صادق نامی ایک ٹوئٹر یوزر نے تحریک قصاص کو پاکستانی عدالتی نظام پر ایک سوالیہ نشان قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 25 ماہ گزر جانے کے باوجود ماڈل ٹاؤن میں پولیس فائرنگ سے مرنے والوں کے لواحقین ابھی تک انصاف کو ترس رہے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستانی میڈیا کی طرف سے تحریک قصاص کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی جا رہی اور نہ ہی اس بارے میں خبروں میں کوئی خاص تذکرہ نظر آ رہا ہے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بھی اتوار سات اگست سے تحریک احتساب شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پانامہ لیکس کے تناظر میں پاکستانی تحریک انصاف چاہتی ہے کہ حکمرانوں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے اور ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق کے ایک ٹوئٹ کے مطابق اس حوالے سے اتوار کے روز پشاور سے عمران خان کی سربراہی میں ایک ریلی نکالی جائے گی جو راولپنڈی تک جائے گی۔