1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک یونانی سرحد پر یورپی بارڈر گارڈز کی کامیابی

15 نومبر 2010

یورپی یونین کو اس امر پر خاصی تشویش ہے کہ یونین کی بیرونی سرحدوں کا کام دینے والے ملکوں میں یونین سے باہر کے علاقوں سے غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کو ابھی تک پوری طرح نہیں روکا جا سکا۔

https://p.dw.com/p/Q8WO
ایک غیر قانونی مہاجرکے زخمی ہاتھتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

اس سلسلے میں اسپین، پرتگال، اٹلی اور یونان ایسے ممالک ہیں، جہاں غیر قانونی، غیر یورپی تارکین وطن کی آمد ابھی تک اِن ملکوں کی حکومتوں اور برسلز میں یورپی کمیشن کے لئے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔ اسی دوران کئی یورپی ملکوں کی طرف سے مشترکہ طور پر بھیجے گئے سرحدی محافظین یونان میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے میں کسی حد تک کامیاب ہو رہے ہیں۔

ترکی سے یونان میں غیر قانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کو روکنے کے لئے متعدد یورپی ریاستوں سے لئے گئے ارکان پر مشتمل سرحدی محافظین کے دستے کو ان دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسے دریا کے کنارے متعین کیا گیا تھا، جو ترکی اور یونان کے درمیان سرحد کا کام بھی دیتا ہے۔ یونانی زبان میں اس دریا کو Evros جبکہ ترک زبان میں اسے Meric کہا جاتا ہے۔ یونانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یہ یورپی سرحدی حفاظتی دستہ کُل سو ارکان پر مشتمل ہے، جس کی ترک یونانی سرحد پر تعیناتی یورپی یونین کے سرحدی حفاظتی ادارے Frontex کے تحت عمل میں آئی تھی۔

Dossier Teil 1 Griechenland Frontex EU Hilfe Grenzen Flüchtlinge
ایک یونانی جزیرے پر مقید کم عمر، غیر قانونی تارکین وطنتصویر: picture alliance/dpa

نومبر کے شروع میں ان محافظین کی وہاں تعیناتی کے پہلے ہی روز ایک سو پندرہ ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کر لیا گیا، جو ترکی سے یونان میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ فرنٹیکس نے اس تُرک یونانی سرحد پر یہ محافظ متعین کرنے کا فیصلہ اس لئے کیا تھا کہ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین میں کسی بھی جگہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی سالانہ تعداد کا 80 فیصد اِسی راستے سے یورپی یونین میں داخل ہوتا ہے۔

یونانی حکومت کو اس امر کا بخوبی اندازہ تھا کہ وہ ترکی کے ساتھ اپنی سرحد پار کر کے آنے والے غیر قانونی مہاجرین کی بہت بڑی تعداد کو روکنے میں اکیلے ہی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اس لئے قریب دو ہفتے قبل ایتھنز میں ملکی حکومت نے برسلز میں یورپی یونین سے یہ درخواست کی تھی کہ یونین کی باقی ریاستوں کو بھی ایتھنز کی مدد کرنی چاہئے۔

Bootsflüchtlinge vor Teneriffa
یورپ کی جانب بڑھتی غیر قانونی مہاجرین کی ایک کشتیتصویر: picture-alliance/ dpa

ہر سال ترکی سے یونان میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اسی سال صرف جنوری سے اب تک ترکی سے 36 ہزار ایسے مہاجرین یونان پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد ایسے تارکین وطن کی ہے، جنہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ لیکن ایسے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد کتنی ہے، جو ہر سال حکام کی نظروں سے بچتے ہوئے ترکی سے یونان میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، یہ اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔

یونان متعینہ یورپی یونین کے سرحدی محافظین کے فرائض میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ ترکی کے ساتھ یونان کی زمینی سرحد کی حفاظت کریں اور وہاں پکڑے جانے والے پناہ کے متلاشی مہاجرین کو ان کے لئے قائم کردہ عارضی رہائشی کیمپوں تک پہنچائیں۔ یورپی یونین کے سرحدی محافظین ترکی اور یونان کے درمیان صرف زمینی سرحدوں کی نگرانی کا کام ہی نہیں کرتے بلکہ وہ گزشتہ تقریباﹰ ایک سال سے انہی دونوں ملکوں کے درمیان بحیرہء ایجیئن کے مشرقی علاقے کے تنگ سمندری راستوں کی نگرانی بھی کرتے ہیں، جہاں انہیں اب تک کافی زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس نگرانی کی وجہ سے بحیرہء ایجیئن کے علاقے میں غیر قانونی مہاجرین کی ترکی سے یونان میں آمد کی شرح میں اب تک کافی کمی دیکھنے میں آ چکی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں