1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور شام میں ہلاکتیں اب تینتیس ہزار سے بھی زائد

12 فروری 2023

اقوام متحدہ نے شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقوں تک امداد پہنچانے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔ ترک حکام نے زلزلے کے دوران گرنے والی عمارتوں کے 113 ٹھیکیداروں کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4NO7s
Erdbeben in der Türkei und Syrien
تصویر: Hussein Malla/AP/picture alliance

ترکی  اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے چھ روز بعد دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب تینتیس ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد دگنی تک ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے لیے رابطہ کار مارٹن گریفتھس ہفتے کے روز زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ترکی پہنچے۔

ترکی میں ہلاکتوں کی تعداد 29,605 ہو چکی ہے۔ پڑوسی ملک شام میں حکومت اور اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 3,553 ہے۔ تاہم شام میں ہونے والی ہلاکتوں کی یہ تعداد جمعے تک کی ہے کیونکہ اس کے بعد سے کوئی نئے اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔ ترکی کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے اے ایف اے ڈی کے مطابق پیر کی صبح پہلے زلزلے کے بعد سے اب تک وہاں دو ہزار سے زائد آفٹر شاکس ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

Türkei Außenminister Mevlut Cavusoglu  Martin Griffiths
ترکی کے دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے مارٹن گریفتھس ترک وزیر خارجہ مہولت چاؤش اولو کے ہمراہ تصویر: Murat Gok/AA/picture alliance

اقوام متحدہ کا ناکامی کا اعتراف

 مارٹن گریفتھس نے ترکی اور شام کی سرحد کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ شامی زلزلہ متاثرین کو ''اس بین الاقوامی امداد کے انتظار میں چھوڑ دیا گیا، جو ان تک نہ پہنچ سکی۔‘‘ وہ خاص طور پرشام کے شمال مغرب میں اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں کا حوالہ دے رہے تھے۔

گریفتھس نے ٹوئٹر پر لکھا، ''وہ (شامی متاثرین) خود کو بجا طور پر نظر انداز کر دیا گیا محسوس کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے کے تیز ترین حل کے لیے کوششوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ اہلکار کا کہنا تھا، ''میرا فرض اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس ناکامی کی جتنا جلد ہو سکے، اصلاح کریں۔ میں اب اس پر توجہ دے رہا ہوں۔‘‘

شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقوں میں رضاکاروں پر مشتمل امدادی تنظیم وائٹ ہیلمٹس کے سربراہ نے جمعہ کو اقوام متحدہ پر الزام لگایا تھا کہ وہ اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر مناسب امداد پہنچانے میں ناکام رہا ہے۔

 ترکی میں ٹھیکیداروں کی گرفتاریاں

ترک حکام نے زلزلے کے دوران منہدم ہونے والی بعض عمارتوں کی تعمیر میں ملوث 113 مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا حکم دے دیا ہے۔ نائب صدر فواد اوکتائے  نے ہفتے کی رات کہا کہ 131 مشتبہ افراد کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان میں سے 113 کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

ترک حکومت نے ناقص عمارتیں بنانے کے الزام میں 113 افرادی کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے
تصویر: Hussein Malla/AP/picture alliance

ماحولیات کے وزیر مراد کورم نے کہا کہ پورے خطے میں کم از کم 24,921 عمارات منہدم ہوئیں یا انہیں بھاری نقصان پہنچا۔ ترکی کے تعمیراتی قواعد زلزلے سے حفاظت کے موجودہ عالمی معیارات پر پورا اترتے ہیں،  لیکن ان کا نفاذ ہر عمارت کی تعمیر کے دوران ممکن  نہیں بنایا جاتا۔

ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق  حکام نے اتوار کے روز استنبول کے ہوائی اڈے پر ان دو ٹھیکیداروں کو حراست میں لے لیا، جن کو ادیامان میں کئی عمارتوں کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ  دونوں مبینہ طور پر جارجیا جا رہے تھے۔

سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کا کہنا ہے کہ صوبے غازی انتپ میں دو دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے گرنے والی ایک عمارت میں اضافی کمرے بنانے کے لیے ستونوں کی کٹائی کی تھی۔ بعض ناقدین کا خیال ہے کہ ترک حکومت کو ان گرفتاریوں سے عوامی غصے کا رخ غیر معیاری تعمیرات کی اجازت دینے والے مقامی اور ریاستی اہلکاروں سے ہٹا کر  بلڈرز اور ٹھیکیداروں کی جانب موڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ش ر⁄ م م (اے ایف پی، اےپی، ڈی پی اے، روئٹرز)

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی