ترکی فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت پر رضامند
29 جون 2022فن لینڈ کے صدر ساولی نینیستو نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ترکی فن لینڈ اور سویڈن کی مغربی فوجی اتحاد نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔ انقرہ گزشتہ کئی ہفتوں سے یہ کہتا آ رہا تھا کہ وہ ان دونوں ملکوں کے نیٹو میں شمولیت کی تجویز کو ویٹو کر دے گا۔
یہ اعلان میڈرڈ میں نیٹو سمٹ کے آغاز سے قبل نینستو، سویڈش وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے درمیان ملاقات کے بعد کیا گیا۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژینس شٹولٹن برگ نے اس میٹنگ کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔
نینسٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اس میٹنگ کے بعد ہمارے وزرائے خارجہ نے ایک سہ فریقی میمورنڈم پر دستخط کیے، جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ترکی رواں ہفتے میڈرڈ سربراہی اجلاس میں فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو کا رکن بننے کی تجویز کی حمایت کرے گا۔
بہت جلد نیٹو میں شمولیت
نینسٹو نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے اگلے دو روز کے دوران اس پر اتفاق رائے ہو جائے گا لیکن فیصلہ اب انتہائی قریب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میمورنڈم سے ''تینوں ممالک کے اس عزم کی نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف اپنی مکمل حمایت کریں گے۔‘‘
ترکی نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے، ''ہمیں، جو چیز مطلوب تھی، وہ مل گئی اور ہم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کر لی ہیں۔‘‘
ترکی ماضی میں اسکینڈی نیویائی ملکوں پر کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے وابستہ افراد کی مدد کرنے پر ''دہشت گردوں کو پروان چڑھانے‘‘ کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔ انقرہ پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
ترکی نے اسکینڈی نیویائی ملکوں سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ شام میں ترکی کی فوجی کارروائیوں کے بعد اس کے خلاف ہتھیاروں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔ انقرہ نے فن لینڈ اور سویڈن میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کو ترکی کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا، جو اس کے بقول سن 2016 کے ناکام بغاوت میں شامل تھے۔
نئی پیش رفت کا خیر مقدم
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ تینوں فریقین کی جانب سے میمورنڈم پر دستخط کیے جانے کے بعد ''ترکی کی تشویش، بشمول ہتھیاروں کے برآمدات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ازالہ ہو گیا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ سویڈن اور فن لینڈ نیٹو کی رکنیت حاصل کر کے اپنی سکیورٹی کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ ترکی نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ اسے دونوں ممالک کی نیٹو میں شمولیت پر اعتراضات ہیں۔
قبل ازیں صدر ایردوآن نے میڈرڈ روانہ ہوتے وقت نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ، ''اگر سویڈن اور فن لینڈ نیٹو کی رکنیت چاہتے ہیں تو انہیں اتحاد کے 70 سالہ رکن ملک ترکی کے سکیورٹی خدشات پر توجہ دینا ہو گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم اپنے اتحادیوں سے دہشت گردی کی ہر نوعیت اور اظہار کے خلاف بلا تفریق جدوجہد کرنے اور کسی ایک نیٹو رکن کو درپیش خطرے کو اصل میں پورے نیٹو اتحاد کے لئے خطرہ قبول کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘
دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ اس نئی پیش رفت سے نیٹو کو مزید تقویت ملے گی۔
ج ا / ا ا (روئٹرز، اے پی)