ترکی عثمان کوالا کو رہا کرے: یورپی یونین عدالت
11 دسمبر 2019ترکی کی مشہور کاروباری شخصیت عثمان کوالا پر حکومت کو گرانے میں ملوث ہونے کا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ باسٹھ سالہ حقوق انسانی کے کارکن کو نومبر سن 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر استنبول کے غازی پارک میں چار سال قبل حکومت مخالف مظاہرے کروائے تھے۔
ای سی ایچ آر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اٍس بات کے خاطرخواہ شواہد موجود نہیں ہیں ہے کہ درخواست دہندہ نے کوئی جرم کیا ہے۔ یورپی عدالت نے ترک حکومت سے مزید کہا کہ وہ کوالا کو رہا کرنے کے تمام ضروری اقدامات کرے تا کہ انہیں جیل سے رہائی حاصل ہو سکے۔
یورپی انسانی حقوق کی عدالت کے فیصلے پر عمل کرنا ترک حکومت پر لازم نہیں ہے تاہم اس کے انقرہ حکومت اور یورپی ممالک کے تعلقات پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ترکی اکثر اس عدالت کے فیصلوں کو نظر انداز کرتا رہا ہے۔ ترک وزارت انصاف نے یورپی حقوق انسانی عدالت کے فیصلے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
کوالا پر الزام ہے کہ انہوں نے پندرہ دیگر افراد کے ساتھ مل کر حکومت کو گرانے کی کوشش اور اس کے لیے رقوم فراہم کی تھیں۔ دوسری جانب کوالا ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ عدالت میں اگر استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو انہیں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
حقوق انسانی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ انقرہ حکومت کے کوالا پر عائد الزامات بے بنیاد ہیں اور اس کا مقصد سول سوسائٹی کے کارکنوں کی آوازوں کو خاموش کرنا ہے۔
کوالا اور دیگر ملزمین کے خلاف 657 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کی طرف سے عائد کردہ الزامات بھی شامل ہیں، جو اس وقت وزیر اعظم تھے۔ عثمان کوالا نے رجب طیب ایردوآن کو امریکی فائنانسر جارج سوروس کا ایجنٹ قرار دیا تھا۔
کوالا کے مقدمے کی اگلی پیشی چوبیس ستمبر کو ہو گی۔
ج ل ⁄ ع ح (اے پی، ڈی پی اے)