ترکی، مذہب، معیار تعلیم کی قیمت پر؟
9 اگست 2019ترکی میں حالیہ کچھ عرصے میں سینکڑوں کی تعداد میں امام خطیب اسکولز قائم ہوئے ہیں۔ ترکی میں گزشتہ کئی ہفتوں سے یہ بحث جاری ہے کہ بچوں کی نتائج پہلے جیسے کیوں نہیں۔ ترکی میں اس عوامی بحث کا آغاز اس وقت ہوا، جب چند ہفتے قبل وزارت برائے قومی تعلیم نے ایک مطالعاتی رپورٹ جاری کی۔ جس میں بتایا گیا تھا کہ ترکی میں بچوں کی تعلیمی کارکردگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔ خصوصاﹰ ریاضی اور ترک زبان کے شعبوں میں بچوں کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں بری ہے۔
مدرسوں کے بجائے اسکول زیادہ انتہا پسند پیدا کر رہے ہیں
عمران خان کی علماء سے ملاقات: مدرسوں میں اصلاحات ممکن؟
بہت سے اپوزیشن رہنماؤں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امام خطیب کہلائے جانے والے اسکولوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ اس مسئلے کی بنیادی وجہ ہے۔ ان اسکولوں میں مذہبی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے، یعنی کمرہٴ جماعت میں اساتذہ کی توجہ قرآن اور حدیث پر مرکوز ہوتی ہے اور اسی وجہ سے دیگر مضامین میں بچے کم زور ہو رہے ہیں۔
ترکی میں ایردوآن حکومت میں کی جانے والی تعلیمی اصلاحات کے بعد مذہبی اسکولوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ وزارت قومی تعلیم کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں مڈل تک کی تعلیم دینے والے ایسے اسکولوں کی تعداد ایک ہزار ننانوے سے بڑھ کر تین ہزار دو سو چھیاسی ہو چکی ہے، جب کہ امام خطیب نامی مذہبی مدرسوں کی تعداد پانچ سو سینتس سے بڑھ کر سولہ سو پانچ تک جا پہنچی ہے۔ اس وقت ترکی میں مجموعی طور پر مذہبی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد چھ لاکھ بیس ہزار ہے۔
ترکی میں ایردوآن حکومت کی جانب سے کی گئی تعلیمی اصلاحات کے تناظر میں ایسے مدرسے بنانے والوں کو بعض صورتوں میں سرکاری اسکول تک سونپ دیے گئے۔ جن میں کئی اسکول ان مذہبی مدرسوں میں بدلے جانے کے وقت والدین یا بچوں سے رائے تک طلب نہیں کی گئی۔
ترکی میں کئی والدین اس حکومتی فیصلے پر احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ ان افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان حکومتی اصلاحات کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشانی غیر مذہبی گھرانوں کے بچوں کو ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بعض جگہوں پر سرکاری اسکولوں کے آدھے حصے مذہبی مدرسوں میں بدلے گئے ہیں، جب کہ ان مذہبی مدرسے کی ہر جماعت میں کم بچے، زیادہ صفائی اور فیس بھی کم ہے، تاکہ والدین بچوں کو عام اسکول سے مذہبی مدرسے میں منتقل کریں۔
ناقدین کا خیال ہے کہ ترکی میں بچوں کی بری تعلیمی کارکردگی کی وجہ یہی مذہبی مدرسے خصوصاﹰ امام خطیب نامی اسکولز ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ ترکی میں ایک مرکزی تعلیمی امتحانی نظام ہے اور اسے پاس کیے بغیر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ ممکن نہیں ہوتا جب کہ امام خطیب اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو یہ امتحان پاس کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ترکی وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ رواں برس ان اسکولوں سے فارغ التحصیل بچوں میں سے صرف 38 فیصد یہ مرکزی امتحان پاس کرنے اور جامعات میں داخلہ حاصل کر پانے میں کامیاب ہوئے۔
برکو کراکچ، ڈینیل ڈیریا بیلُوٹ، ع ت، ک م