ترکی پر امریکی پابندیاں ناجائز ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
15 دسمبر 2020ترک صدر رجب طیب ایردوآن اس روسی دفاعی نظام کو خریدنے کے اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور انجام کار اسے حاصل کر کے دم لیا۔ روس کی جانب سے اس دفاعی نظام کی ترکی کو ترسیل گزشتہ برس کر دی گئی ہے۔ اس وقت اس کی تنصیب اور آزمائشی عمل جاری ہے۔ امریکا نے ترکی کو اس روسی نظام کا حاصل کرنے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔
ایشیا کا نیا ممکنہ اتحاد، روس، چین، ایران اور پاکستان
ایران کی مذمت
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ترکی پر روسی دفاعی نظام خریدنے کی پاداش میں عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی توہین قرار دیا۔ ظریف نے یہ بھی کہا امریکا کو اب پابندیاں لگانے کا نشہ ہو گیا ہے اور وہ اس عادت سے مجبور ہو کر بین الاقوامی قانون کی دہجیاں بکھیر رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک ان امریکی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور وہ ترک عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر 'ہمسائے سب سے پہلے‘ کا ہش ٹیگ بھی لگایا۔
پابندیوں کی تفصیل
پیر چودہ دسمبر کو امریکی حکومت نے ترک فوج کے لیے قرضہ حاصل کرنے کی سہولت اور ایکسپورٹ کے اجازت نامے منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ اس ملک کا صدر امریکا کے سفر اور وہاں اثاثے بنانے کا مجاز نہیں ہو گا۔ امریکی حکومت نے ترکی پر یہ پابندیاں انتہائی جدید روسی دفاعی نظام ایس فور ہنڈرڈ (S 400) خریدنے کی وجہ سے عائد کی ہیں۔ امریکا نے انقرہ حکومت کو روسی دفاعی نظام خریدنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن ترک صدر رجب طیب ایردوآن اس خریداری کو اپنے ملک کے لیے ضروری قرار دیتے رہے۔
امریکی موقف
ترکی پر پابندیاں لگانے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یہ ایک واضع پیغام ہے کہ واشنگٹن دفاعی اور انٹیلیجنس سیکٹر میں روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے سودے یا خریداری کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گا۔ ترکی کو روسی دفاعی نظام ایس فور ہنڈرڈ کی فراہمی گزشتہ برس کر دی گئی ہے۔
ایردوآن اور ٹرمپ کی ملاقات: امریکی ترک تعلقات بہتر ہوں گے!
اس جدید دفاعی نظام کی خریداری اور فراہمی کے دوران امریکا نے ترک حکومت کو کئی مرتبہ انتباہ بھی کیا کہ وہ اس کو خریدنے سے باز رہے۔ دوسری جانب ترکی اپنی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ان پابندیوں کو ترکی کے وقار کے منافی قرار دیا اور اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جلد اس دفاعی نظام کا آزمائشی عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
ع ح، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)