ترکی کو غیرقانونی افغان مہاجرین کے ’سیلاب کا سامنا‘
25 اپریل 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئے لو کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن دوہ ہزار اٹھارہ کے دوران ترکی آنے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین بھی حالیہ عرصے کے دوران ترکی آئے ہیں لیکن ان میں افغان باشندوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔
دس افغان مہاجرین جرمنی بدر کر دیے گئے
انسانوں کی اسمگلنگ کے الزام میں ایک افغان کو سزا
’سرحدیں بند کرو‘، جرمنی میں مہاجرین کے خلاف مظاہرہ
بدھ کے دن سرکاری نیوز ایجنسی انادلو سے گفتگو میں سلیمان نے کہا کہ رواں برس کے پہلے چار ماہ کے دوران ترکی آنے والے افغان باشندوں کی تعداد انتیس ہزار آٹھ سو ننانوے رہی، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں غیر معمولی حد تک زیادہ ہے۔
سلیمان نے کہا کہ سن دو ہزار سترہ کے دوران ترکی آنے والے افغان مہاجرین کی تعداد تقریبا 45 ہزار تھی لیکن رواں برس اس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر افغان غیرقانونی طریقے سے ترکی داخل ہوئے ہیں۔
ترک وزیر داخلہ سلیمان نے مزید کہا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے مختلف کارروائیاں کرتے ہوئے رواں سال کے دوران انسانوں کے ایک ہزار اسمگلروں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ انقرہ حکومت کی کوشش ہے کہ غیرقانونی مہاجرین کو وطن آنے سے روکا جائے، جس کی خاطر سرحدوں پر سکیورٹی بڑھائی جا رہی ہے۔
ترک حکام نے بتایا ہے کہ رواں ماہ کے سینکڑوں افغان مہاجرین اور تارکین وطن افراد کو ملک بدر کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ آنے والے وقت میں مزید ایسے افغانوں کو واپس وطن روانہ کیا جائے گا، جو غیرقانونی طریقوں سے ترکی آنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ترکی نے ہمسایہ ملک ایران کی سرحد پر ایک دیوار کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ حکام کے مطابق زیادہ تر افغان اسی سرحدی راستے کا استعمال کرتے ہوئے ترکی آتے ہیں۔
انقرہ حکومت نے اپنی شامی سرحد پر بھی ایک دیوار تعمیر کی ہے۔ ترک میں اس وقت تین ملین مہاجرین سکونت پذیر ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شام سے ہے۔ شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے نہ صرف یورپ بلکہ شام کے ہمسایہ ممالک میں بھی مہاجرین کا بحران پایا جاتا ہے۔ شامی مہاجرین ترکی کے علاوہ اردن اور لبنان میں بھی عارضی پناہ گاہوں میں سکونت پذیر ہیں۔
ع ب / اا / ڈی پی اے