1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کی امریکا کو دھمکی

18 دسمبر 2019

ترکی نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا قبرص کو ہتھیاروں کی فراہمی پر لگی پابندی ختم کرتا ہے تو یہ امریکا اور ترکی کے درمیان ایک ’خطرناک پیشرفت‘ ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3UzzW
Symbolbild USA Türkei Beziehungen (Ausschnitt)
تصویر: Imago/imagebroker

امریکی کانگریس نے منگل 17 دسمبر کو قبرص کو ہتھیاروں کی فراہمی پر لگی پابندی ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ یہ پابندی 1987ء میں لگائی گئی تھی جس کا مقصد اسلحے کی دوڑ سے بچنا اور اختلافات کو حل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

جزیرہ قبرص 1974ء سے دو حصوں میں تقسیم ہے جب یونان کی فوجی حکومت کے ایما پر وہاں پر بغاوت کرائی گئی اور اس کے ردعمل میں ترکی نے اس جزیرے پر چڑھائی کر دی تھی۔

منگل کو دیر گئے ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس امریکی فیصلے کا ''اس جزیرے کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچانے اور ایک خطرناک پیشرفت کے علاوہ کوئی اور نتیجہ نہیں ہو گا۔‘‘

امریکا کی طرف سے قبرص کو ہتھیاروں کی فراہمی پر لگی پابندی کا خاتمہ اس دفاعی اخراجاتی بِل کا حصہ ہے جسے کانگریس کے دونوں ایوان منظور کر چکے ہیں اور اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخطوں کے بعد یہ قانون کا درجہ حاصل کر لے گا۔

Russland S-400 Triumf
امریکا روسی میزائلوں کی خرید کے معاملے پر ترکی پر مزید پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko

خیال رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکا اور ترکی کے تعلقات پہلے ہی کافی کشیدہ ہیں۔ اس کشیدگی کے پیچھے کئی ایک عوامل کار فرما ہیں جن میں امریکا کی طرف سے شامی کرد ملیشیا کی حمایت جسے ترکی دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے اور ترکی کی طرف سے روسی ساختہ S-400 میزائلوں کی خریدنےکا فیصلہ بھی شامل ہے۔

امریکا اس کے جواب میں ترکی کو اپنے جدید F-35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام سے الگ کر چکا ہے اور اس نے روسی میزائلوں کی خرید کے معاملے پر ترکی پر مزید پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

ترک وزارت خارجہ کی طرف سے بھی یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ ''ترکی کے خلاف کسی بھی عمل‘‘ کا جواب دیا جائے گا اور یہ کہ دھمکیوں پر مبنی زبان یا پابندیاں ترکی کو اپنی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات سے نہیں روک سکتی۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / م م (اے ایف پی)