ترکی کے زلزلے میں دو سو سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع
24 اکتوبر 2011ملک کے مشرقی حصے میں سات اعشاریہ دو کی شدت سے آنے والے اس زلزلے کے باعث وان نامی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں کم ازکم 90 افراد ہلاک ہو گئے۔
حکام کے بقول وان صوبے کے ایرکس نامی ضلع میں زلزلے کے سبب 45 جانوں کا ضیاع ہوا۔ ایرکس لگ بھگ ایک لاکھ نفوس کی آبادی والا ضلع ہے، جہاں پچاس سے زائد رہائشی اپارٹمنٹس زمین بوس ہوئے۔ اس باعث خدشات موجود ہیں کہ شاید بہت سارے افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہوں اور یوں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔
کابینہ کے چھ وزراء کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت میں وزیر اعظم ایردوآن نے کہا کہ تلاش اور بچاؤ کا آپریشن شب بھر جاری رہا۔ وزیر اعظم ایردوآن نے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔ ترک ٹیلی وژن چینلوں پر دکھائی جانی والی رپورٹوں میں ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں میں بجلی کا نظام متاثر ہونے کے باعث امدادی کاموں کے لیے جنریٹرز استعمال کیے گئے۔
ایرکس کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ایک آٹھ منزلہ عمارت کے ملبے تلے اب بھی کچھ افراد دبے ہوئے ہیں۔ زلزلے کے ضمنی جھٹکوں کے خوف کے باعث بہت سے افراد کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور رہے۔ ترکی کے اس مشرقی حصے میں رات کے وقت درجہ حرارت تین ڈگری سینٹی گریڈ تک گرجاتا ہے۔ متاثرین کی امداد کے لیے ترکی بھر سے قریب 13 سو امدادی ٹیمیں حادثے کے مقام پر پہنچ چکی ہیں۔
فوج کے مطابق چھ فوجی بٹالینز بھی تلاش اور بچاؤ کے آپریشن میں شریک ہیں۔ اس ضمن میں چھ فوجی ہیلی کاپٹر اور امدادی سامان سے بھرا ایک مال بردار C 130 طیارہ بھی جائے حادثہ بھیجا گیا ہے۔
وان صوبے میں آنے والے اس زلزلے کے باعث مرکزی جیل کی عمارت بھی متاثر ہوئی، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قریب 200 قیدی فرار ہوگئے۔ حکام کے مطابق ان میں سے پچاس قیدی اپنے اہل خانہ سے ملنے کے بعد واپس جیل آچکے ہیں۔
ترکی کے کانڈیلی انسٹیٹیوٹ کے مطابق زلزلے کا مرکز وان صوبے میں تابانلی نامی علاقے میں تھا اور زلزلہ عالمی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 41 منٹ پر آیا۔ زلزلے کے باعث مقامی ہوائی اڈہ معمولی طور پر متاثر ہوا البتہ پروازوں کے نظام الاوقات میں تبدیلی نہیں کی گئی۔ یاد رہے کہ 1999ء میں ترکی کے شمال مغربی حصے میں دو طاقتور زلزلوں کے باعث قریب 20 ہزار اور اس سے قبل 1976ء میں وان صوبے میں زلزلے کے سبب قریب چار ہزار افراد کی موت واقع ہوگئی تھی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ