1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے ساتھ ڈیل ’سراب‘ ہے، ہنگری

عاطف توقیر25 فروری 2016

ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے کہا ہے کہ مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ترکی کے لیے سرمایے اور دیگر مراعات کا وعدہ یورپی یونین کے لیے صرف ایک ’سراب‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/1I1bq
Ungarn PK Orban zur Flüchtlingskrise
تصویر: Reuters

جمعرات کو اوربان نے جرمن اخبار بلڈ سے بات چیت میں کہا، ’’ہم ترک صدر ایردوآن سے بھیک مانگ رہے ہیں کہ وہ ہم سے پیسے لے لیں، مراعات لے لیں اور ہماری سرحدوں کی حفاظت کریں، کیوں کہ ہم خود اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے سے قاصر ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اس سے یورپ کا مستقبل اور سلامتی کو ترکی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔‘‘

یورپی ممالک نے رواں ماہ ترکی کے لیے تین ارب یورو سرمایے کی فراہمی کی منظوری دی ہے، تاکہ انقرہ حکومت اپنے ہاں موجود مہاجرین کی حالت بہتر بنائے جب کہ یورپی یونین کی جانب سے ترکی کو بلاک کی رکنیت کے مذاکرات کی بحالی اور دیگر مراعات دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی کوشش ہے کہ ترکی میں مہاجرین کی حالت بہتر بنا کر یورپ میں داخل ہونے والے مہاجرین کے بہاؤ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

Europäische Volkspartei Madrid Angela Merkel und Viktor Orban
اوربان مہاجرین کے حوالے سے میرکل کی پالیسی کے بڑے ناقد ہیںتصویر: Reuters/A. Comas

یورپی یونین کی جانب سے یہ اقدام گزشتہ برس ایک ملین سے زائد مہاجرین کی یورپ آمد کے تناظر میں کیا گیا ہے، جب کہ مہاجرین کا بہاؤ کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ یورپ میں داخل ہونے والے مہاجرین کی زیادہ تر تعداد کا تعلق مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ہے اور یہ افراد ترکی ہی کے راستے یورپی یونین کی ریاستوں میں داخل ہوتے ہیں۔ رواں برس اس بہاؤ میں کچھ کمی ضرور ہوئی ہے، تاہم اب بھی مہاجرین کی یورپ آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ہنگری کے وزیراعظم اوربان مہاجرین کی یورپ آمد اور جرمنی کی جانب سے مہاجرین قبول کرنے کے اقدام کے سخت ناقد ہیں۔ بدھ کے روز انہوں نے یورپی یونین کے اس منصوبے، جس کے تحت مہاجرین کو یونین کی رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا ہے، پر عوامی ریفرنڈم کا اعلان کیا تھا۔ ’’برسلز ترکوں کے ساتھ ایسے وعدے کر رہا ہے، جو ہم پورے نہیں کر سکتے یا جو ہم پورے نہیں کرنا چاہتے۔ ترکی سے آنے والے لاکھوں مہاجرین کو قبول کرنا اور پھر انہیں یونین کی رکن ریاستوں میں تقسیم کرنا، یورپ کے لیے ایک سراب ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے برسلز کا یہ منصوبہ قبول کر لیا، تو ہنگری کے عوام انہیں دارالحکومت بوداپیسٹ میں کسی کھمبے سے باندھ دیں گے۔