طالبان اور افغان حکام تشدد میں کمی پر متفق
9 جولائی 2019قطر کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا ، '' ہم بہت خوش ہیں کہ ہمارا ایک مشترکہ بیان پر اتفاق ہوگیا ہے جو امن کے لیے پہلا قدم ہے۔‘‘
افغان طالبان اور افغان نمائندوں کے درمیان ہونے والی اس دو روزہ ملاقات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک روڈ میپ پر جلد اتفاق ہو سکے گا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق واشنگٹن حکومت کو بھی امید ہے کہ یہ روڈ میپ یکم ستمبر تک تیار ہو سکے جس کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی اور نیٹو فورسز کی واپسی بھی ممکن ہو سکے گی۔
دوحہ میں افغانوں کے مابین اتوار پانچ جولائی کو شروع ہونے والی ملاقات پیر کو ختم ہوئی۔ تاہم اس بارے میں مشترکہ بیان پر اتفاق رائے آج منگل سات جولائی کو سامنے آیا ہے۔
اس ملاقات میں افغان طالبان کے علاوہ افغان حکومت کے نمائندے، خواتین اور سول سوسائٹی کے ارکان شریک ہوئے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس کانفرنس کے شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے بعد وہاں اسلامی قانونی نظام نافذ کیا جائے گا، اسلامی اقدار کے اسلامی فریم ورک کے مطابق خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لیے برابری کو یقینی بنایا جائے گا۔
'طالبان اور افغان حکام کے درمیان تشدد میں کمی پر اتفاق‘
قطر اور جرمنی کی میزبانی میں ہونے والی افغانوں کے مابین اس کانفرنس کے حوالے سے جرمن سفارت کار نے بھی کہا ہے کہ افغان طالبان اور حکام نے ''تشدد میں کمی لانے کا وعدہ‘‘ کیا ہے۔ یہ مذاکرات جرمنی کی کوششوں سے ممکن ہوئے۔
افغانستان کے لیے جرمنی کے نمائندہ خصوصی مارکُس پوٹزل کے مطابق اس ملاقات کے بعد فریقین نے افغانستان میں تشدد میں کمی کی اپیل کی اور اس میں کمی لانے کی یقین دہائی کرائی۔
خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے نئے مرحلے کا آغاز آج منگل نو جولائی سے ہو رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق وہ امید کر رہے ہیں کہ یکم ستمبر تک ایک امن معاہدے پر اتفاق ہو جائے گا۔
دوسری طرف افغانستان کے لیے خصوصی امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے بھی کہا ہے کہ 'افغانوں کی طالبان کے ساتھ ہونے والی ملاقات ایک بڑی کامیابی ہے۔‘
ا ب ا / ک م (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)