تھائی مظاہرین کے خلاف کارروائی تاہم احتجاج جاری
19 مئی 2010فائربریگیڈ حکام کے مطابق وہ اس ٹیلی وژن اسٹیشن کی عمارت میں لگی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریڈ شرٹس مظاہرین کے رہنماؤں کی طرف سے خود کو تھائی حکام کے حوالے کرنے کے بعد کچھ مظاہرین اپنی کارروائیوں میں شدت لے آئیں ہیں۔ بدھ کے دن تھائی فوج نے مظاہرین کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے طاقت کا استعمال کیا اور اس دوران کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
خود کو فوج کے حوالے کرنے والے ان اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ مزید شہری جانوں کا ضیاع نہیں چاہتے۔ تھائی دارالحکومت بنکاک میں اس عسکری کارروائی کے نتیجے میں کئی عمارات کو آگ لگ گئی اور ساتھ ہی اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ایک فوجی ترجمان نےاپنے ایک نشریاتی بیان میں کہا کہ جس جگہ کو مظاہرین نے اپنے قبضے میں لے رکھا تھا، اس کا کنٹرول سنبھال لیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کی صبح جب تھائی فوجیوں نے مظاہرین کی طرف پیش قدمی شروع کی تو اس دوران تین دستی بم پھٹے، جن کے نتیجے میں دو فوجیوں کے علاوہ ایک غیرملکی صحافی بھی زخمی ہو گیا۔
اگرچہ مظاہرین کی مرکزی جگہ کا کنٹرول ملکی فوج نے حاصل کر لیا ہے تاہم شہر کے دیگرعلاقوں میں مختلف جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ چاراہم رہنماؤں کی خود سپردگی کے باوجود لال شرٹس میں ملبوس کچھ مظاہرین نےعہد کیا ہے کہ وہ ملکی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ دریں اثناء تھائی وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے کہ دارالحکومت میں رات بھر کا کرفیو نافذ رہے گا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق جیسے ہی حکومت مخالف مظاہرین کے رہنماؤں نے خود کو فوج کے حوالے کیا تو بہت سے مظاہرین نے طیش میں آ کر شہر میں کئی دکانوں اورعمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ کی کیفیت نمایاں رہی۔ اطلاعات کےمطابق بنکاک کے مشہور سینٹرل ورلڈ پلازہ کو آگ لگا دی گئی ہے۔
ایک فوجی ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بنکاک کے کئی علاقوں میں ابھی بھی ریڈ شرٹ مظاہرین مزاحمت کر رہے ہیں، تاہم حالات کنٹرول میں ہیں۔ کرنل Sansern Kaewkamnerd نے ان مظاہرین کے رہنماؤں کو ’دہشت گردوں کے رہنما‘ قرار دیا ہے۔ ایک اور اعلیٰ فوجی افسر نے بتایا کہ فوجی کارروائی میں اس لئے تاخیر کی گئی کہ مظاہرین کی موجودگی والی جگہ سے عورتوں، بچوں اورعمر رسیدہ افراد کو نکلنے کی مہلت دی جا سکے۔
بدھ کی صبح جب یہ فوجی کارروائی شروع ہوئی تو جدید اسلحہ سے لیس فوجی دستوں کو ہیلی کاپٹروں کا تعاون بھی حاصل رہا۔ اطلاعات کے مطابق فوج نے طاقت کا استعمال کرنے سے قبل لاؤڈاسپیکرز پر اعلانات بھی کئے۔ جب یہ تصادم شروع ہوا تو دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک اطالوی صحافی بھی ہلاک ہوا۔
چھ روز قبل فوج نے بنکاک میں واقع اس اہم اقتصادی مرکز کا محاصرہ کر لیا تھا جہاں مظاہرین نے قبضہ جما رکھا تھا۔ اس دوران مختلف پرتشدد کارروائیوں میں کم ازکم چالیس افراد ہلاک ہوئے۔ سابق وزیراعظم تھاکسن شیناوترا کے حامی ریڈ شرٹس میں ملبوس مظاہرین چودہ مارچ سے مظاہرے کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا فوج کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں اور وہ فوجی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ تھائی حکومت تحلیل کرتے ہوئے قبل از وقت عام انتخابات منعقد کرائے جائیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک