تھانے پر حملہ، 10پولیس اہلکار ہلاک
26 جون 2011پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے صحافیوں کو بتایا کہ چھ حملہ آوروں نے بھاری اسلحے اور دستی بموں کے ساتھ تھانے پرحملہ کیا۔ دروازے پر کھڑے گارڈ کو ہلاک کرنے کے بعد انہوں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔’’ تین حملہ آور خود کش بمبار تھے۔ انہوں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ تین دہشت گرد سکیورٹی حکام کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے اور ان میں ایک خاتون بھی شامل تھی‘‘۔ میاں افتخار نے مزید بتایا کہ اس حملے میں دس پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہیں۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسن نے بتایا کہ یہ کارروائی بھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ ہے۔ اس سے قبل بھی طالبان اپنی کئی کارروائیوں کو بن لادن کی موت کا بدلہ قرار دے چکے ہیں۔ احسان اللہ احسن نے مزید بتایا کہ جو بھی امریکہ کا ساتھی ہے’’اسے ہمارے بہادر مجاہدین کی جانب سے اس طرح کے حملوں کے لیے تیار رہنا چاہیے‘‘۔
اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ دو گھنٹوں تک جاری رہی۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس دوران دہشت گردوں نے پولیس کی بکتر بند گاڑی پر راکٹ بھی داغے۔ ایک نجی پاکستانی ٹیلی وژن کے مطابق حملہ آوروں نے تھانے کی چھت پر مورچے بنا رکھے تھے، جہاں سے وہ باآسانی سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے تھے۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان کی سرحد قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے ملتی ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے دعوی کیا تھا کہ فوجی آپریشن کے بعد اس علاقے سے طالبان کا صفایا کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس کے باوجود بھی عسکریت پسند آئے دن حملے کرتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر