تھیورنگیا سے محبت کی دس وجوہات
تھیورنگیا میں خوش آمدید، ایک ایسا وفاقی جرمن صوبہ جس کی سرحدیں کسی سمندر یا کسی دوسرے ملک سے نہیں ملتیں اور یہ شاید جرمنی کا سب سے وسطی مقام ہے۔ یہ بے شمار دل کش قدرتی نظاروں، تاریخی مقامات اورعلاقائی کھانوں کا مرکز ہے۔
ایرفرٹ
جو کوئی بھی تھیورنگیا جائے اسے ایرفرٹ ضرور دیکھنا چاہیے۔ تھیورنگیا کے اس صوبائی دارالحکومت میں ایک بڑی کشش یورپ کا سب سے طویل پل کریمربرُوکے ہے، جو مکمل طور پر رہائش گاہوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ ایرفرٹ میں دیکھنے کے لیے کیا ہے؟ بہت کچھ! قرون وسطیٰ کا شہری مرکز، سینٹ میری کیتھیڈرل اور یورپ کا سب سے قدیم محفوظ کیا گیا یہودی عبادت خانہ، اس شہر کے قابل دید مقامات کی محض چند مثالیں ہیں۔
یوہان وولفگانگ فان گوئٹے
اس گھر میں جرمنی کے سب سے مشہور شاعروں میں سے ایک نے اپنے ناول ’اختیاری وابستگیاں‘ اور ڈرامے ’فاؤسٹ‘ جیسے شاہکاروں پر کام کیا۔ وائیمار میں آپ اس گھر کا دورہ کر سکتے ہیں، جہاں یوہان وولفگانگ فان گوئٹے 50 سال یعنی 1832ء میں اپنی موت تک قیام پذیر رہے تھے۔ گوئٹے اسی گھر میں اپنی محبوبہ کرسٹیانے فُلپیُوس کے ساتھ مقیم رہے، جو بعد میں ان کی بیوی بھی بنیں اور ان کے ہاں وہیں پر ایک بیٹا بھی پیدا ہوا تھا۔
فریڈرش شِلر
آپ وائیمار میں فریڈرش شِلر کے گھر کی سیر بھی کرسکتے ہیں۔ یہ معروف جرمن شاعر اور ان کا خاندان یہاں تین سال تک رہا۔ وہ 1805ء میں صرف 45 سال کی عمر میں اپنے انتقال سے قبل باقاعدگی سے گوئٹے سے ملتے رہے تھے۔ جو لوگ بھی ان عالمی شہرت یافتہ مصنفین کے بارے میں مزید جاننے کے خواہش مند ہوں، وہ ان کے ایک دوسرے کو لکھے گئے بہت سے ذاتی خطوط بھی وائیمار میں گوئٹے اور شِلر آرکائیو میں پڑھ سکتے ہیں۔
باؤہاؤس
1920ء کی دہائی میں وائیمار ڈیزائن اور فن تعمیر کے شعبے میں ایک نئے تصور ’باؤ ہاؤس‘ کی جائے پیدائش بھی تھا۔ والٹر گروپیئس کی زیر نگرانی باؤ ہاؤس آرٹ اسکول 20 ویں صدی کی تشکیل میں سب سے زیادہ بااثر رہا تھا۔ یہاں دنیا بھر کے فنکاروں نے فن تعمیر اور ڈیزائن کو ایک طرح سے دوبارہ ایجاد کیا۔ وائیمار کے باؤ ہاؤس میوزیم میں اس عہد میں کیے جانے والے کام کو تفصیلاﹰ دیکھا جا سکتا ہے۔
تھیورنگیا کی گرِل کی ہوئی ’براٹ وُرسٹ‘
تھیورنگیا کی گرِل کی ہوئی ’براٹ وُرسٹ‘: اشیائے خوراک میں یہ ایک ایسی مشہور ساسیج ہے. یہ ساسیج صرف اسی صورت میں اصلی قرار دی جا سکتی ہے، جب اسے تھیورنگیا میں تیار کیا گیا ہو۔ ایک طویل عرصے سے اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے آدھے سے زائد اجزائے ترکیبی یعنی خنزیر کا گوشت، نمک، کالی مرچ ، مارجوران کہلانے والا اوریگانو، زیرے اور لہسن کی مدد سے تھیورنگیا میں ہی تیارکیے جاتے ہیں۔
تھیورنگیا کے جنگلات
آپ تھیورنگیا کے جنگلوں میں پہاڑوں پر ہائیکنگ، ہلکی دوڑ اور چہل قدمی سب کچھ کر سکتے ہیں۔ جرمنی کا کسی پہاڑی کی چوٹی تک کا سب سے مشہور ہائیکنگ ٹریک ’رَین شٹائگ‘ تھیورنگیا کے جنگلات کے پہاڑی سلسلوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار میٹر کی بلندی تک جاتا ہے۔ زیادہ تر ہائیکر یہ بہت طویل راستہ چھ مراحل میں طے کرتے ہیں، جو تقریباﹰ 170 کلومیٹر بنتا ہے.
ہائینِش نیشنل پارک
قدیم سفیدے کی طرز کے اپنے ’بیچ‘ درختوں پر مشتمل جنگل کی بدولت ہائینِش نیشنل پارک کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ چھتری کی طرز پر پیدل چلنے کا راستہ یہاں آنے والوں کو اس پارک کے دوسری صورت میں ناقابل رسائی حصوں سے لطف اندوز ہونےکا موقع دیتا ہے۔ یہ راستہ سیر کے لیے آنے والوں کو درختوں کی 24 میٹر اونچی چوٹیوں کے ساتھ ساتھ چلنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
وارٹبُرگ قلع
1521ء میں مارٹن لوتھر نے وارٹبُرگ قلعے میں روپوشی کے دوران صرف گیارہ ہفتوں میں عہد نامہ جدید کا یونانی زبان سے جرمن میں ترجمہ کیا تھا۔پروٹسٹنٹ مصلح بن جانے والی ایک اہم شخصیت کی حیثیت سے مارٹن لوتھر کو جلاوطن کر کے مجرم بھی قرار دیا گیا تھا۔ 2017 ء میں مسیحیوں کے اصلاحاتی پروٹسٹنٹ فرقے کے قیام کی 500 ویں سالگرہ منائی گئی تھی۔ ایسی تاریخی تقریب کا وارٹبُرگ قلعے میں بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
یوہان سباستیان باخ
آئزیناخ میں باخ ہاؤس میں ہر گھنٹہ منعقد ہونے والے چھوٹے سے کنسرٹ میں اپنے طور پر یا دوستوں کے ساتھ باخ کی موسیقی سے لطف اٹھائیں۔ یوہان سباستیان باخ 1685ء میں آئزیناخ میں ہی پیدا ہوئے تھے. تھیورنگیا میں آپ اس ریاست کے سب سے بڑے سالانہ کلاسیکل میوزک میلے ’باخ کی موسیقی کے ہفتوں‘ کے دوران کئی مختلف مقامات پر اس عالمی شہرت یافتہ موسیقار کی موسیقی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
’سکاٹ‘ نامی تاش کھیلنا
تھیورنگیا کے لوگوں نے ایک مشہور جرمن کارڈ گیم بھی ایجاد کی۔ تاش کے پتوں کی طرح کا ’سکاٹ‘ نامی یہ کھیل 1813ء میں آلٹن بُرگ میں ایجاد کیا گیا تھا، جو پتوں کے تین کھلاڑیوں والے کھیل ’ٹاروک‘ یا ’ٹیرٹ‘ اور چار کھلاڑیوں والے کھیل ’شِیپس ہیڈ‘ کو ملا کر تیار کیا گیا تھا۔ آلٹن بُرگ وہ جگہ بھی ہے جہاں آج تک کی قدیم ترین لیکن محفوظ کارڈ گیم کے پتے پہلی بار 1509ء میں تیار کیے گئے تھے۔