تہران کا جوہری تنازعہ، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدہ طے
24 نومبر 2013ایک طرف ایران اور دوسری جانب امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے درمیان چار روز سے زائد جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد اتوار کی صبح یہ ڈیل طے پائی۔ اس معاہدے کے مطابق ایران اعلیٰ افزودہ یورینیم کی تیاری روک دے گا جب کہ اس کے بدلے میں اس پر عائد عالمی پابندیوں میں قدری نرمی کر دی جائے گی۔ اس نرمی سے ایران کو کئی بلین ڈالر مل پائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس ڈیل کے بعد غیرملکی بینکوں میں موجود اربوں ڈالر مالیت کے منجمد اثاثے ایران کو واپس مل پائیں گے اور دھاتوں، پیٹروکیمیکل اور ہوائی جہازوں کے پروزوں کے شعبے میں اس کے ساتھ دوبارہ تجارت ہو پائے گی۔
اس معاہدے کو گزشتہ ایک دہائی سے جاری اس تنازعے کے حل کے لیے پہلا قدم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس ٹوئٹر پر ارسال کردہ ایک بیان کا حوالہ دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا۔ ’ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے۔‘ اس کی تصدیق فرانسیسی وزیرخارجہ لاراں فابیوس نے بھی کر دی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات میں فریقین کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو کم کرنے کے لیے ہفتے کو جنیوا پہنچے تھے۔ ان مذاکرات میں یہ طے کیا گیا کہ ایران اور مغربی ممالک اعتماد سازی کے لیے کیا اقدامات کریں ۔
مغربی طاقتوں کا ہدف تھا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکا جائے، تاہم ایران کا موقف تھا کہ اس کے یورینیم کی افزودگی کے حق کو تسلیم کیا جائے۔
واضح رہے کہ رواں برس ہونے والے انتخابات کے بعد صدر کا عہدہ سنبھالنے والے حسن روحانی نے کہا تھا کہ وہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان موجود اس مسئلے کا جلد حل چاہتے ہیں۔ ان کے عہدہ سنبھالتے ہی عالمی طاقتوں نے تہران کےجوہری تنازعے کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز تر کر دیا تھا۔