1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیرہ سالہ بچے کے قتل پر بنگلہ دیش میں مظاہرے

عابد حسین14 جولائی 2015

آٹھ جولائی کو سلہٹ میں چند افراد نے چوری کے شبے میں کھمبے سے باندھ کر ایک نوعمر بچے کو تشدد کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا۔ قتل کی اِس افسوسناک واردات کی ویڈیو نے بنگلہ دیش میں ہلچل مچا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FyZL
تصویر: AFP/Getty Images

سارے بنگلہ دیش میں بندرگاہی شہر سلہٹ میں ہلاک کر دیے جانے والے تیرہ سالہ سمیع اللہ راجن کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں موت کی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سلہٹ میں پولیس افسر اختر حسین کا کہنا ہے کہ مظاہرین تمام قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطابہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح ڈھاکا میں مظاہرین اپنے احتجاج کے دوران ’پھانسی دو، پھانسی دو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ کل پیر کے روز بھی کئی چھوٹے بڑے شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران لوگ پولیس کی سستی پر اپنی ناراضی کا اظہار کر رہے تھے۔

سمیع اللہ پر تشدد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اُن کی سائیکل چوری کرنے کے بعد رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ کچھ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹھیلا چرانے کی کوشش میں دھر لیا گیا تھا۔ ان الزامات کی سمیع اللہ کے خاندان نے تردید کی ہے۔ پولیس نے نوعمر بچے کی ہلاکت کے فوری بعد تین افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک مشتبہ شخص کی بیوی بھی شامل تھی۔ ایک ملزم کا ریمانڈ بھی عدالت کی جانب سے دیا گیا۔ پولیس اُن دو افراد کی تلاش میں ہے، جو براہ راست مارنے کے عمل میں شریک تھے۔ اب تک کُل پانچ افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں، جو اِس افسوسناک واردات میں ملوث بتائے جا تے ہیں۔

Bangladesch Dhaka Zusammenstöße Gewalt Straßenschlachten 5.1.2015
کل پیر کے روز بھی کئی چھوٹے بڑے شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران لوگ پولیس کی سستی پر اپنی ناراضی کا اظہار کر رہے تھےتصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

سمیع اللہ کی ہلاکت میں ملوث افراد کا مرکزی کردار محیط عالم ہے اور اُس کے ساتھی قمرالاسلام کو سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا ہے۔ واردات کے فوری بعد قمر الاسلام سعودی عرب بھاگ گیا تھا۔ وہاں بنگلہ دیشی کمیونٹی کے افراد نے اُس کو شناخت کرنے کے بعد پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ گرفتاری کے وقت کی ویڈیو میں ہتھکڑی پہنے قمرالاسلام اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی طلب کرتے ہوئے زاروقطار رو رہا ہے۔ وہ بار بار کہ رہا تھا کہ اُس سے غلطی ہو گئی ہے، اُسے معاف کر دیا جائے۔

تیرہ سالہ بچے سمیح اللہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ اُس کے بدن پر چونسٹھ سے زائد چوٹوں کے نشان تھے۔ اُس کی ہلاکت کی دردناک ویڈیو میں وہ پانی کے لیے بِلبلا رہا ہے لیکن اُس کے قاتلوں نے اُسے پانی سے محروم رکھا۔ اسی طرح ابتدائی تشدد کے بعد ایک مرتبہ اُسے جانے کی اجازت بھی دے دی گئی اور جب وہ کھڑا ہوا تو ایک قاتل بولا کہ اِسے مزید مارو ابھی اِس کی ہڈیاں سلامت ہیں۔ دوبارہ تشدد کرنے کے دوران نوعمر سمیع اللہ جاں بحق ہو گیا۔