1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین سو برس بعد شاہ جہاں اور ممتاز کی قبروں کی صفائی

24 فروری 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارت آمد کے موقع پر تاج محل کی صفائی ستھرائی کا کام کیا گيا ہے۔ مغل شہنشاہ شاہ جہاں اور ان کی چہیتی ملکہ ممتاز محل کی قبروں کو بھی پہلی مرتبہ اس انداز میں صاف کیا گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/3YHUX
Indien Vorbereitungen auf Obama Besuch
تصویر: Chandan Khanna/AFP/Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دو روزہ دورے پرگجرات پہنچے ہیں اور ان کا اگلا پڑاؤ آگرہ ہے، جہاں وہ تاج محل  دیکھیں گے۔ ان کی آمد کے موقع پر تاج محل کے آس پاس  مرمت اور صفائی ستھرائی کا کام کیا گيا ہے۔ اس موقع پر مغل شہنشاہ شاہ جہاں اور ان کی چہیتی ملکہ ممتاز محل کی قبروں کو بھی ملتانی مٹّی سے صاف کیا گيا ہے۔ ان قبروں کی اس انداز سے صفائی پہلی بار کی گئی ہے۔

مغل شہنشاہ شاہ جہاں اور ملکہ ممتاز محل تاج محل کے نیچے دفن ہیں، جن کی حقیقی قبریں آج بھی کچّی ہیں لیکن انہی قبروں کے عین اوپر نشاندہی کے لیے پھول و بوٹوں سے منقش ماربل کی دو خوبصورت قبریں تعمیر ہیں۔ عام زائرین کو انہی قبروں کی زیارت کی اجازت ہوتی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ بھی انہی قبروں کو دیکھیں  گے۔ یہی وجہ ہے کہ تقریباً تین سو برس قبل تعمیر ہونے والی ان قبروں کو ملتانی مٹی سے پہلی بار صاف کیا گيا ہے۔

Taj Mahal
تصویر: DW/S. Bandopadhyay

تاج محل کو صاف کرنے کے لیے عام طور پر ملتانی مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے ماربل پر مٹّی کی تہہ لگائی جاتی ہے اور پھر اسے صاف پانی سے دھویا جاتا ہے۔ اس سے صفائی کے ساتھ ساتھ اس میں چمک بھی پیدا ہوتی ہے۔ تاج محل کو اس طرح اب تک پانچ بار صاف کیا جا چکا ہے، لیکن شاہ جہاں اور ممتاز کی قبروں کو ابھی تک صاف نہیں کیا گيا تھا۔

امریکی صدر کے ساتھ ان کی بیٹی ایوانکا اور ان کے داماد جیرڈ کشنر بھی تاج محل کا دورہ کریں گے۔ عام طور پر تاج محل کا دورہ کرنے والی کسی بھی بڑی شخصیت کو شاہ جہاں اور ممتاز کی اصل قبروں کی زیارت کروائی جاتی ہے۔ لیکن اس کا داخلی دروازہ صرف پانچ فٹ ہی لمبا ہے یعنی اس سے زیاد قد و قامت والے شخص کو مزار تک پہنچنے کے لیے جھک کر گزرنا پڑتا ہے۔ حال ہی میں جب امریکی صدر کی سکیورٹی ٹیم نے تاج محل کا دورہ کیا تو اس نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس میں داخلے کے لیے جھکنا پسند نہیں کریں گے اس لیے انہیں اصل قبروں کے اوپر زیر تعمیر ماربل کی قبریں دکھائی جائیں گی۔

شاہ جہاں کی موت کے دن عرس منایا جاتا ہے اور تبھی حقیقی قبروں کو سال میں صرف تین دن کے لیے کھولا جاتا ہے۔ بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد میں مقیم یعقوب حبیب الدین طوسی کا دعوی ہے کہ وہ مغل حکمرانوں کی نسل سے ہیں۔ انہوں نے عرس کے موقع پر شاہ جہاں کی قبر کی زیارت کی تصدیق کی ہے۔

Taj Mahal
تصویر: DW/S. Bandopadhyay

تاج محل بھارتی آثار قدیمہ کے ماتحت ہے اور ٹرمپ کی آمد کی موقع پر محمکے نے تاج محل پر لگنے والے تمام دھبوں کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ قبر کے اوپر لگے فانوسوں کو بھی صاف کرنے کے لیے املی کے پانی سے دھویا گيا ہے۔

 تاج محل آگرہ میں دریائے جمنا کے کنارے تعمیر ہے اور دریا کا بہتا ہوا پانی اس کے حسن و جمال کو نکھارنے کا کام کرتا ہے۔ لیکن کافی مدت سے دریا کا پانی جہاں بہت گندہ ہے وہیں کمی کے سبب ٹھہرا ہوا رہتا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے چند روز قبل ہی تقریبا پونے دو کروڑ لیٹر تازہ پانی جمنا میں چھوڑا گیا ہے۔

آگرہ ایئر پورٹ پر امریکی صدر کا استقبال رقاصائیں کریں گی اور وہاں سے وہ سیدھے تاج محل جائیں گے۔ چوبیس فروری  پیر کے روز ان کی آمد کی وجہ سے سیاحوں کے لیے تاج محل کو بند رکھا گيا ہے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے زبردست انتظامات کیے گئے ہیں۔  اور  صدر ٹرمپ کو بندروں سے محفوظ رکھنے کے لیے بڑے لنگور بندروں کو تعینات کیا گيا ہے۔

ص ز /ع ا (خبر رساں ادارے)