تین مغربی مغویوں کی رہائی، فی کس اکیس ملین ڈالر کا مطالبہ
4 نومبر 2015جہادی تنظیموں کی حامی ویب سائٹس کو مانیٹر کرنے والے ویب ادارے سائٹ (SITE) نے آج منگل کے روز بتایا کہ فلپائن کے مسلمان عسکریت پسندوں نے اِن مغویوں کی رہائی کے تاوان کی رقم کا مطالبہ ایک ویڈیو پیغام میں کیا ہے۔ یہ ویڈیو میسج آج منگل کے روز کسی ایک جہادی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔ عسکریت پسندوں نے مغویوں کی رہائی کے لیے ایک بلین فلپائنی پیسو کا مطالبہ کیا ہے۔ تاوان کی یہ رقم اکیس ملین ڈالر کے مساوی بنتی ہے۔ یہ تینوں افراد دہشت گرد ابو سیاف گروپ کے قبضے میں ہیں۔
اِن افراد کو دواو سٹی کے قریبی سمندری علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔کینیڈین سیاحوں کے نام جان رِڈزڈیل اور رابرٹ ہال بتائے گئے ہیں۔ سیاحتی مرکز کے ناروے سے تعلق رکھنے والے مینیجر (Kjartan Sekkingstad) ہیں۔ ان کے ساتھ ایک فلپائنی خاتون فلِپینا ماریٹس فلور کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔ ان چاروں کو جنوبی فلپائن کے ایک ساحلی علاقے سے اکیس ستمبر کو اُس وقت اغوا کیا گیا جب وہ ایک کشتی میں سیر کا لطف اٹھا رہے تھے۔ فلپائنی خاتون فلِپینا ماریٹس فلور کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ کینیڈین شہری رابرٹ ہال کی گرل فرینڈ ہے۔ منیلا حکام نے اِن افراد کی موجودگی بارے میں سردست کوئی رائے قائم کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔
#
ویب مانیٹرنگ ادارے سائٹ کے مطابق ویڈیو میں تینوں مغویوں نے اپنی رہائی کے بدلے میں اغوا کاروں کو فی کس ایک ایک بلین پیسو فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ اِس ویڈیو میں فلپائنی خاتون نے کوئی بات نہیں کی لیکن وہ دکھائی ضرور دی۔ اِس کے قوی امکانات ہبں کہ یہ چاروں افراد شورش زدہ جولو جزیرے کے کسی انتہائی خفیہ مقام پر رکھے گئے ہوں۔ یہی جزیرہ ابو سیاف گروپ کے مسلح جنگجووں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ جولو جزیرہ دارالحکومت منیلا سے ایک ہزار کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ابو سیاف گروپ کے قبضے میں تین دوسرے غیرملکی بھی ہیں اور ایک ولنذیزی جبکہ دو کا تعلق ملائیشیا سے بتایا جاتا ہے۔ ابوسیاف گروپ کو سن 1990 کی دہائی کے ابتدائی سالوں کے دوران القاعدہ کے اُس وقت کے سربراہ اسامہ بن لادن کے عطیے پر قائم کیا گیا تھا۔ اب تک یہ درجنوں غیر ملکیوں کو اغوا کر چکا ہے اور کئی ایک کو تاوان وصول کر کے چھوڑا ہے۔ اِس گروپ کے سن 2004 میں منیلا بے پر کیے گئے حملے میں ایک سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔