جارجیا، مختلف ثقافتوں کے حسن سے لبریز ملک
جارجیا براعظم ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ہے۔ یہاں افراد، ثقافتوں اور روایات کی دلکش آمیزش دیکھنے کو ملتی ہے۔ تاریخی ادوار میں مختلف قوموں کے تسلط کے باعث کلاسیکی تمدن کے آثار یہاں جا بجا بکھرے ہوئے ہیں۔
جارجیا، رنگا رنگ ثقافتوں کا مرکز
ایک کثیر الثقافتی، کثیرالنسلی اور متنوع مذاہب کا ملک، یہ جارجیا ہے۔ قفقاز اور بحیرہ اسود کے درمیان واقع ملک جارجیا کی خوبصورتی دیکھنے والے کو مبہوت کر دیتی ہے۔ جارجیا کی موجودہ آبادی تین اعشاریہ سات ملین افراد پر مشتمل ہے۔
دارالحکومت تبلیسی
تبلیسی شہر جارجیا کا ثقافتی مرکز بھی ہے۔ اس شہر کی تمدنی اہمیت پانچویں صدی سے اسی طرح قائم ہے۔ تبلیسی نے رومن، عرب، ترک، ایرانی اور دیگر فاتحین کو یہاں اپنی حکومتیں قائم کرتے دیکھا ہے۔ روس نے سن 1799 میں جارجیا پر حملہ کیا تھا اور سوویت دور ختم ہونے تک یہاں اپنا اقتدار قائم رکھا۔ یہ سب قومیں اپنی تہذیب و تمدن کے آثار یہاں چھوڑ گئی ہیں۔
پرانا شہر اور قلعہ
ناریکالا نامی قلعہ تیسری صدی عیسوی سے اپنی روایتی شان کے ساتھ شہر کے قدیمی حصے میں ایستادہ ہے۔ اس عظیم الشان قلعے میں متعدد فاتحین آئے اور گئے۔ یہ تاریخی قلعہ کئی بار شکست و ریخت اور پھر از سر نو تعمیر کے مراحل سے گزرا ہے۔
جہاں بادشاہ رہتے تھے
میٹیخی ورجن میری چرچ کو دریائے کورا کے ڈھلانی کنارے پر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دریا تبلیسی سے ہو کر گزرتا ہے۔ بارہویں صدی عیسوی سے یہ علاقہ بادشاہوں کی آماجگاہ ہوا کرتا تھا۔
غسل کی سات سو سالہ پرانی ثقافت
ابانو تابانی ضلع جو اپنے گرم پانی کے چشموں کے سبب مشہور ہے، تبلیسی کا سب سے قدیم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ چشمے سات سو سال سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ سترہویں صدی میں یہاں ایرانی طرز کے غسل خانے بنائے گئے تھے۔
سوویت حکومت کے سو سال
جارجیا کی سیاحت پر نکلیں تو جا بجا سوویت دور کی باقیات نظر آتی ہیں۔ ان میں گھر، فیکٹریاں اور دیگر یادگاریں شامل ہیں۔ جارجیا ستّر سال تک سوویت یونین کا حصہ رہا ہے۔ نو اپریل سن 1991 میں یہاں کے عوام نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے آزادی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
دور دراز واقع یونیسکو ثقافتی ورثہ سائٹ
سطح سمندر سے دو ہزار دو سو بیس میٹر کی بلندی پر واقع چار دیہات پر مشتمل ’اشگولی‘ نامی ایک کمیونٹی سولہویں صدی سے یہاں آباد ہے۔ اشگولی کو یورپ بھر میں ایسا بلند ترین مقام مانا جاتا ہے جہاں مستقل آبادی موجود ہے۔ سن 1996 سے اسے یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
وردیزا، چٹانوں میں ایک شہر
غاروں پر مشتمل شہر وردیزا میں پچاس ہزار کے قریب افراد رہا کرتے تھے۔ یہ جارجیا کے جنوب میں واقع ہے۔ اسے بارہویں صدی میں ترک اور ایرانیوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
مہمان نوازی اور روایات
جارجیا میں آذر بائیجانی، آرمینیائی، یہودی اور یونانی باشندوں سمیت بیس کے قریب مختلف النسل گروہ رہتے ہیں۔ یہ افراد اپنے ساتھ اپنی روایات اور رسم و رواج بھی لے کر آئے۔ دوسری جانب جارجین باشندے بھی اپنی روایات اور ثقافت سے بہت محبت کرتے ہیں اور انہیں منانے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔