جارحانہ انداز سے اعزاز کا دفاع ممکن ہے: وقار یونس
26 اپریل 2010ماضی کے نامور فاسٹ بولر اور موجودہ کوچ وقار یونس نے ویسٹ انڈیز روانہ ہونے سے قبل کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں میں وہ جارحانہ جذبہ پیدا کریں، جو 1990ء کی دہائی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا ’ٹریڈ مارک‘ ہوا کرتا تھا۔’’اعزاز کا دفاع کرنے کے لئے مثبت سوچ اور جارحانہ انداز نہایت ضروری ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ اس ٹیم میں وہی جذبہ پیدا ہو، جو انیس سو نوے میں ہماری ٹیم کے کھلاڑیوں کا ہوا کرتا تھا۔‘‘
وقاریونس ویسٹ انڈیز میں اپنی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے پُر اعتماد نظر آئے تاہم انہوں نے حتمی نتائج کی پیشین گوئی کرنے سے پرہیز کیا۔’’ٹوئنٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی کرکٹ میں کوئی بھی صحیح اندازے نہیں لگا سکتا اور نہ ہی نتیجے کی پیش گوئی کر سکتا ہے۔ لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ہماری ٹیم اپنی صلاحیتوں کے عین مطابق کھیلی تو دوبارہ ٹائٹل جیتا جا سکتا ہے۔ میچ جیتنے کے لئے آپ کو اچھی فیلڈنگ، بولنگ اور بیٹنگ کرنا ہوگی۔‘‘
ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ ویسٹ انڈیز میں فاسٹ بولر عُمر گل کی کمی کا شدید احساس ہوگا، تاہم انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ٹیم کے باقی بولرز بھی باصلاحیت ہیں۔’’عُمر گل ریورس سوئنگ کے ماہر ہیں۔ ویسٹ انڈیز کی دھیمی پچز پر وہ مخالف ٹیمو ں کے لئے خطرناک ثابت ہوتے، لیکن ہماری ٹیم میں موجود دوسرے بولرز ان کی کمی پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘ بوم بوم آفریدی نے کہا کہ ان کے تین سپن گیندباز سعید اجمل، محمد حفیظ اور عبدالرحمٰن کیریبین کی وکٹوں پر اچھی کارکردگی دکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2010ء کے شروع ہونے سے محض گیارہ روز قبل دفاعی چیمپیئن پاکستان کو فاسٹ بولر عُمر گل اور آل راوٴنڈر یاسر عرفات کے زخمی ہونے کے باعث ایک بہت بڑا دھچکہ لگا تھا۔ ویسٹ انڈیز میں 30 اپریل سے شروع ہونے والے تیسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے ان دو کھلاڑیوں کا فٹ نہ ہونا پاکستانی ٹیم کے ساتھ ساتھ مداحوں کے لئے بھی بُری خبر ہے۔
ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں عمر گل پاکستان کے لئے بہترین بولر ثابت ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں کھیلے جانے والے پچھلے دو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں گل نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 14 میچوں میں 26 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 2007ء اور 2009ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں عمر گل نے پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
پاکستان کرکٹ پہلے ہی بحران کی شکار ہے۔ آل راوٴنڈرز شعیب ملک اور رانا نوید الحسن کو بورڈ کی طرف سے ایک ایک سال کی پابندی اور جرمانے کی سزاؤں کا سامنا ہے، جن کے باعث یہ دونوں ہی کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
ایسے میں اگرچہ پاکستانی ٹیم کو ٹورنامنٹ کا فیورٹ قرار نہیں دیا جا رہا ہے تاہم بیشتر کرکٹ پنڈتوں کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو ہرگز بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک