جاپان، ایٹمی ری ایکٹرز کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں تاحال جاری
19 مارچ 2011ٹوکیو حکام کے مطابق سات گھنٹوں پر محیط اس آپریشن کے دوران فوکو شیما کے ری ایکٹر نمبر تین پر فی منٹ تین ٹن پانی پھینکا گیا، تاکہ ری ایکٹر کو ٹھنڈا کرنے میں مدد ملے اور ممکنہ طور پر تابکاری کے اخراج کے خطرات کو روکا جا سکے۔ ٹوکیو کابینہ کے اعلیٰ رکن Yukio Edano نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس آپریشن کی مدد سے ری ایکٹر نمبر تین پر صورتحال بہتر ہوئی ہے۔
Edano کے بقول اسی پلانٹ میں واقع ری ایکٹر نمبر چار اور چھ پر بھی ہفتے کے دن بڑے پیمانے پر پانی ڈالا جائے گا جبکہ ری ایکٹرز کے کولنگ سسٹم کو دوبارہ کارآمد بنانے کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں۔
دوسری طرف حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ زلزلے اورسونامی سے متاثر ہونے والے اس جوہری پلانٹ میں کولنگ سسٹم کو کار آمد بنانے کے لیے بجلی کی بحالی کی کوششیں بھی کامیاب ہو رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ری ایکٹر نمبر چار اور چھ میں کولنگ نظام بحال کرنے کے لیے بجلی کی نئی تاریں جلد ہی بچھا دی جائیں گی۔ تاہم یہ امر ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بجلی کی بحالی کے بعد ان ری ایکٹرز کا کولنگ سسٹم کرنا شروع کر دے گا یا نہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ہفتے کا دن اس پلانٹ میں بہتری پیدا کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ جاپانی حکام کے مطابق اتوار کو دیگر ری ایکٹرز میں بھی بجلی کی بحالی ممکن بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گیارہ مارچ کو آنے والی قدرتی آفات کے نتیجے میں جاپان میں ہلاک شدگان کی تعداد سات ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ گیارہ ہزار افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لاپتہ افراد میں سے زیادہ تر ہلاک ہو چکے ہیں۔
ٹوکیوحکومت کی کوشش ہے کہ لاکھوں بے گھر ہونے والے متاثرین کے لیے عارضی پناہ گاہیں جلد ہی تیار کر دی جائیں تاہم ابھی تک متاثرین ایمرجنسی سینٹرز میں قیام پذیر ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ابھی بھی ہزاروں متاثرین پینے کے صاف پانی، خوراک، طبی امداد اور بجلی کی کمی کا شکار ہیں۔
اس تمام صورتحال میں جاپانی وزیراعظم ناؤتو کان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان قدرتی آفات کے نتیجے میں متاثر ہونے والا چار لاکھ افراد کی بحالی اور تعمیر نو میں اہم کردار ادا کریں۔ جاپان کی موجودہ صورتحال میں عالمی برادری نے بھی اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ جرمنی سمیت امریکہ اور کئی مغربی ممالک نے امدادی ٹیمیں جاپان روانہ کر دی ہیں، جو وہاں ریسکیو اور سرچ کے آپریشنز میں مصروف ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان