1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: طاقتور زلزلے اور سونامی کو آئے تين برس مکمل

عاصم سليم11 مارچ 2014

جاپان ميں آنے والے اُس تباہ کن زلزلے اور سونامی کو آج تين برس مکمل ہو چکے ہيں، جِس کے سبب اٹھارہ ہزار افراد ہلاک اور گمشدہ ہو گئے تھے۔ اِسی سونامی سے فوکوشيما پلانٹ متاثر ہوا تھا اور ايک ہنگامی صورتحال پرپا ہو گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1BNQF
تصویر: Reuters

ٹھيک تين برس قبل اِسی روز مقامی وقت کے مطابق سہ پہر دو بج کر چھياليس منٹ پر جاپان میں زیر سمندر ريکٹر اسکيل پر نو شدت کا زلزلہ آيا۔ اِس طاقتور زلزلے کے سبب اٹھنے والے سونامی کی لہروں نے جاپان کے ساحلی علاقوں ميں قيامت برپا کر دی تھی۔ پانی کی اونچی اونچی لہروں نے ہزاروں مکانات مٹی ميں ملا ديے جبکہ پورے کے پورے گاؤں خاک ميں مل گئے۔ يہ لہريں جوہری توانائی کے فوکوشيما پلانٹ سے بھی ٹکرائيں اور ٹوکيو انتظاميہ آج تک پلانٹ کو پہنچنے والے نقصان اور تابکاری کے اثرات کو سنبھالنے کی کوششوں ميں ہے۔

آج گيارہ مارچ کے روز عين دو بج کر چھياليس منٹ پر سائرن بجائے گئے اور جاپانی قوم نے حادثے کے سبب ہلاک ہو جانے والوں کی ياد ميں کچھ لمحات کے ليے خاموشی اختيار کی۔ بعد ازاں رات کے وقت فوکوشيما پارک ميں قريب دو ہزار موم بتياں بھی روشن کی گئيں۔

جاپان کا فوکوشيما جوہری پلانٹ
جاپان کا فوکوشيما جوہری پلانٹتصویر: Reuters

دارالحکومت ٹوکيو ميں شہنشاہ اکيہيٹو نے اس قدرتی آفت کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور اُن افراد سے ہمدردی کا اظہار کیا ، جو آج تک اِس ناگہانی آفت کا خميازہ بھگت رہے ہيں۔ اُنہوں نے کہا، ’’متاثرہ اور خالی کرائے جانے والے علاقوں ميں آج بھی کئی لوگ مشکلات ميں زندگياں بسر کر رہے ہيں۔ ميں امن والے وقت کی واپسی کے ليے دعا گو ہوں۔‘‘

اِس سے قبل پير کے روز وزير اعظم شينزو آبے نے ملکی پارليمان ميں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بحالی کے کاموں کو تيز تر بنانے کے سلسلے ميں پر عزم ہيں۔ اِس موقع پر وزير اعظم شينزوکا يہ بھی کہنا تھا، ’’تباہ شدہ علاقوں کو دوبارہ تعمیر بنانے کیے بغير جاپان کی بحالی نہيں ہو پائے گی۔‘‘

جاپان ميں اِس قدرتی آفت کے تين برس مکمل ہونے سے کچھ ہی روز قبل اتوار نو مارچ کو ٹوکيو ميں ہزارہا افراد نے جوہری توانائی کی مخالفت ميں ريلی نکالی۔ يہ لوگ وزير اعظم کے اُس منصوبے پر برہمی کا اظہار کر رہے تھے، جِس کے تحت آبے بند شدہ ايٹمی ری ايکٹروں کو دوبارہ فعال بنانے کا ارادہ رکھتے ہيں۔ يہ ری ايکٹر ماضی ميں جاپان کی توانائی کی ضروريات کا ايک چوتھائی حصہ پورا کرتے رہے ہيں۔

جاپان ميں گيارہ مارچ 2011 کو آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتيجے ميں 15,884 افراد کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے جبکہ 2,633 افراد اب تک لاپتہ ہيں۔ متاثرہ مقامات پر آج بھی کبھی کبھار انسانی اعضاء مل جاتے ہيں۔