جاپان میں خود کشی کی شرح میں ریکارڈ اضافہ
13 مئی 2010جاپان کی ایجنسی برائے قومی پالیسی کے مطابق خود کشی کے ان واقعات کی بڑی وجوہات میں اقتصادی مسائل اورڈپریشن سب سے نمایاں ہیں۔ اس سروے کے مطابق سن 2008ء میں اس ایشیائی ملک میں خودکشی کرنے والے شہریوں کی تعداد 32 ہزار 845 رہی تھی، لیکن گزشتہ برس یعنی 2009ء میں اس تعداد میں 1.8 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈکیا گیا۔
جاپان کی تاریخ میں کسی ایک سال کے دوران مقامی باشندوں کی طرف سے خودکشی کے واقعات کی یہ سب سے بڑی تعداد بنتی ہے۔ خیال رہے کہ سن 1978ء سے اس طرح کے اعدادوشمار جمع کرنا شروع کئے گئے تھے۔
صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملک جاپان میں خود کشی کا رحجان ہمیشہ ہی زیادہ رہا ہے۔ قومی اعدادوشمار کے مطابق وہاں کی آبادی میں ہر ایک لاکھ شہریوں میں سے اوسطا قریب 24 افراد خود کشی کر لیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی ایٹ میں روس کے بعد خودکشیوں کے حوالے سے جاپان سب سے بڑا ملک ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں حاصل ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق جاپان میں خود اپنی ہی جان لے لینے والے شہریوں کی اوسط روزانہ تعداد 90 کے قریب بنتی ہے۔
گزشتہ سال جن جاپانی شہریوں نے خودکشی کی، ان میں مردوں کی شرح 72 فیصد تھی۔ ان افراد میں سے 38 فیصد ایسے تھے جن کی عمریں پچاس سال یا اس سے زیادہ تھی۔ سروے کے مطابق اس طرح کے واقعات کی سب سے بڑی وجہ اقتصادی مسائل ہیں۔ گزشتہ سال اتنی زیادہ خودکشیوں کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی اقتصادی بحران کے باعث جاپان میں کارکنوں کا روزگار ختم ہونے کی شرح 5.7 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر اب تک کی سب سے اونچی شرح تھی۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جاپانی حکومت نے کئی نئے اقدامات کا عزم کیا ہے۔ ٹوکیو حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران 12.4 بلین ین کی رقوم عام شہریوں میں خود کشی کے رحجان کو روکنے کے لئے استعمال کی جائیں گی۔ ان رقوم سے ایسے مشاورتی مراکز قائم کئے جائیں گے، جن کے ذریعے پژمردگی اور ذہنی انتشار کے شکار افراد کی خصوصی مدد کی جائے گی۔
جاپان میں خود کشی کو ایک مقدس اور بہت دلیرانہ عمل سمجھا جاتا ہے۔ جاپانی شہری اکثر معمولی سی بات پر بھی اپنی جان لے لیتے ہیں۔ جاپانی معاشرے میں ہتک عزت، کاروبار میں نقصان، محبت میں ناکامی اور ایسی ہی دیگر وجوہات کی بنا پر خود کشی کر لینے کی روایت کافی مضبوط ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک