جاپان میں شدید زلزلہ، سونامی کا خطرہ
11 مارچ 2011تازہ ترین اطلاعات کے مطابق زلزلے سے صرف مالی نقصان ہوا ہے اور ابھی تک کسی کے بھی ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ حکام نے بتایا کہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی تصاویر میں دارالحکومت ٹوکیو کے ملحقہ علاقے اودیبا میں عمارتوں سے دھوئیں کے کالے بادل اٹھتے ہوئے دکھائے ہیں۔ ساتھ ہی کاروں اور کشتیوں کو جھولتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔ نقصان کا اندازہ لگانے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق زلزلے کے بعد ملک کے شمالی ساحلی علاقے میں 50 سینٹی میٹر بلند سونامی کی لہریں بھی پیدا ہوئیں۔ ساتھ ہی دیگر ملحقہ ساحلی علاقوں میں بھی سونامی وارننگ جاری کر دی گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی نمائندہ لنڈا سیج کے مطابق ’’عمارتیں جھولے کی طرح ہل رہی تھیں اور ہمارے دفتر میں لوگوں نے ہیلمٹ اٹھا کر بھاگنا شروع کر دیا اور کچھ میزوں کے نیچے بیٹھ گئے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 20 برسوں میں یہ شاید جاپان میں آنے والا سب سے شدید ترین زلزلہ تھا۔
امریکی جغرافیائی سروے کے ادارے کی جانب سے بھی زلزلے کی شدت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل زلزلے کی شدت 7.7بتائی جا رہی تھی۔ رواں ہفتے بدھ کے روز ہی جاپان کے شمال مشرقی ساحلی علاقےمیں 7.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ 1993ء میں اسی علاقے میں ریکٹر اسکیل پر8.1 کی شدت سے آنے والے ایک زلزلے میں 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جاپان میں زلزلے کا آنا ایک عام سی بات ہے۔ ریکٹر اسکیل پر 6 یا اس سے زیادہ شدت کے دنیا کے 20 فیصد زلزلے جاپان میں ہی آتے ہیں۔ ٹوکیو حکومت نے سونامی کے خطرے کی وجہ سے نیوی کے دستے متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دیے ہیں ۔ اس کے علاوہ تائیوان میں بھی حکام نے سونامی وارننگ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عابد حسین