جاپان کا جوہری حادثہ، عوام ابھی بھی پریشان
16 جون 2011یہ تابکاری ذرات ٹوکیو میں گندہ پانی صاف کرنے والے پلانٹ اور سیوریج سٹم میں جمع ہونے والے کوڑے میں پائے گئے ہیں۔ فضا میں پھیلے یہ ذرات بارش کی وجہ سے نالیوں کا گندہ پانی صاف کرنے والے پلانٹس تک جا پہنچے۔ ان پلانٹس میں نالیوں میں جمع ہونے والے کوڑے کرکٹ کو جلا دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں صرف راکھ باقی بچتی ہے۔ اس راکھ میں بھی تابکاری اثرات پائے گئے ہیں، جس کی وجہ سے ان پلانٹس کے قریبی باشندے پریشان ہیں۔ ایک رہائشی کہتی ہیں، ’’ یہ تابکاری ذرات ہوا کے ساتھ اڑ کر کہیں بھی جا سکتے ہیں۔اس پارک میں بھی آ سکتے ہیں، جہاں میں کھڑی ہوں۔ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے۔‘‘
جاپانی نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے ہدیکو نِشی یاما تسلیم کرتے ہیں کہ وہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس مسئلے کا کوئی مناسب حل ڈھونڈ لیا جائے گا، ’’ ہم کسی ایسے حل کی تلاش میں ہیں، جس کے تحت گندہ پانی صاف کرنے والے پلانٹس میں ہی تابکار ذرات والے پانی کو صاف کر لیا جائے۔‘‘
نشی یاما کے مطابق تابکاری ذرات والی جگہوں اور ان کی سطح جانچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے صرف ٹوکیو میں سو سے زائد سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق شہری انتظامیہ کو ٹوکیو کے شہروں کی طرف سے درجنوں درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ شہری جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے اردگرد تابکاری کی سطح کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قائم کیے گئے مراکز کے ذریعے ہم بہتر اعداد و شمار حاصل کر سکتے ہیں اور شہریوں کو آگاہ کیا جا سکتا ہے کہ ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ان تمام تر حکومتی تسلیوں کے بر عکس جاپان میں عوامی سطح پر اس بارے میں بھی تشویش مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے کہ فوکوشیما کے تباہ شدہ ایٹمی بجلی گھر سے آنے والے دنوں میں مزید تابکار شعاعیں خارج ہو سکتی ہیں۔
رپورٹ امتیاز احمد
ادارت مقبول ملک