’جب دودھ خالص نہ ملے‘
دودھ ایک متوازن غذا ہے، لیکن پاکستان میں یہ غذا عام لوگوں کے لیے خالص حالت میں موجود نہیں ہے۔ اس کی ایک وجہ منافع خور کاروباری افراد کو بھی قرار دیا جاتا ہے، جن پر دودھ میں ملاوٹ کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
ڈیری فارمنگ ایک منافع بخش کاروبار
پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کی وجہ سے مال مویشوں کے لیے بھی موزوں ہے۔ پاکستان کے بیشتر علاقے بالخصوص صوبہ پنجاب مویشی پالنے کے لیے مشہور ہے، جس کو ایک منافع بخش کاروبار تصور کیا جاتا ہے۔ اب خیبر پختونخوا میں بھی لائیو سٹاک کا شعبہ ترقی کر رہا ہے۔
’ خالص دودھ کی تلاش‘
ملک کے اکثر لوگ گھروں میں مال مویشی یا گھریلوں جانور خالص دودھ حاصل کرنے کے لیے پالتے ہیں۔ حکومتی اقدامات کے باوجود ملک کے دیہی علاقوں میں چھوٹے کاروباری افراد حفظان صحت کے اصولوں سے بے خبر کھلا اور غیر محفوظ دودھ فروخت کر رہے ہیں۔
انسانی غذا کا اہم جزو
دودھ انسانی غذا کا ایک اہم جزو قرار دیا جاتا ہے اور اس کا استعمال بالخصوص بچوں کی خوراک کے طور پر باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔ دودھ کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کاروباری سطح پر مویشویوں کے چھوٹے بڑے ڈیری فارمز بنائے جاتے ہیں، جہاں سے عام لوگوں کو دودھ کی رسد کی جاتی ہے۔
حفظان صحت کے مسائل
خالص دودھ کو صحت کے لیے کافی مفید سمجھا جاتا ہے، لیکن دودھ مہیا کرنے والے اکثر فارمز میں صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ حفظان صحت کا خیال نہ رکھنے کے باعث دودھ کی افادیت میں کمی کا خدشہ پایا جاتا ہے۔
کیمیکلز کا استعمال
پشاور انتظامیہ نے دودھ کی کوالٹی پر نظر رکھنے کے لیے موبائل لیبارٹریز قائم کی ہیں۔ ان کے مطابق دودھ میں 38 فیصد تک پانی کے ملاوٹ کے علاوہ مصنوعی جھاگ بنانے کے لیے مبینہ طور پر کیمیکلز کا استعمال کیا جارہا ہے، جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔
دودھ بڑھانے کے لیے انجیکشن
بعض کاروباری افراد مویشیوں سے لمبے عرصے تک اور زیادہ مقدار میں دودھ حاصل کرنے کے لیے مختلف ادویات اور ٹیکوں کا استعمال کرتے ہیں جو کہ مویشیوں کے معالج ڈاکٹر جاوید خان کے مطابق دونوں دودھ صارفین اور جانداروں کے نقصان دہ ہے۔
جانوروں کا صحت کا خیال ضروری
ڈاکٹر جاوید خان کے بقول، ’’مویشیوں سے زیادہ دودھ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے درست اور متوازن خوارک کا بندوبست کیا جائے، اس سے جانوروں اور انسانوں دونوں کی صحت محفوظ رہے گی۔‘‘
صوبائی حکومت کا نیا پراجیکٹ
پشاور میں صارفین کو تازہ اور حفظان صحت کے مطابق دودھ مہیا کرنے کے لیے لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ نے ایک ڈیری فارم کی بنیاد رکھی ہے، جس میں ناصرف صفائی کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے بلکہ جانوروں سے مشینری کی بدولت دودھ حاصل کیا جاتا ہے۔ گو کہ ابتدائی طور پر یہ چھوٹے پیمانے پر ہے تاہم مستقبل میں اس کا پیمانہ بڑھا دیا جائے گا۔
لوڈ شیڈنگ سے ڈیری فارمنگ بھی متاثر
کاروباری افراد محکمہ خوارک کے احکامات خوش آئند قرار دے رہے ہیں، تاہم ان کے مطابق لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ڈیری مصنوعات کو زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رکھا جاسکتا۔
حکومتی کوششیں
محکمہ خوارک خیبرپختونخوا نے ڈیری مصنوعات کے کاروبار سے وابستہ افراد کو خصوصی احکامات جاری کی ہیں، جس میں ان کو مصنوعات صاف اور محفوظ رکھنے کی سخت ہدایات شامل ہیں۔