جرائم پیشہ گروہ کے خلاف جرمنی میں درجنوں چھاپے
18 اکتوبر 2017بتایا گیا ہے کہ ان چھاپوں میں تقریباﹰ پچاس اپارٹمنٹس اور کاروباری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، جو مغربی جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں قائم تھے۔ جرمن حکام کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد ہیلز اینجلز کے ساتھ ساتھ کلین 81 نامی گروہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ان دونوں گروپوں کو نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت داخلہ نے کالعدم قرار دیا تھا، جب کہ ریاست بھر میں مارے جانے والے ان چھاپوں میں 700 سکیورٹی اہلکاروں نے شرکت کی، جن میں خصوصی دستے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ان چھاپوں میں بو سونگھنے والے کتے بھی استعمال کیے گئے۔
ریاستی وزیرداخلہ ہیربرٹ روئل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’قانون کی بالادستی کا تقاضا ہے کہ معاشرے کے متوازی کوئی معاشرہ قائم نہ ہونے دیا جائے، تاکہ انتظام اور اختیار پر ریاست کی بالادستی قائم رہے۔ طاقت کے استعمال کا حق فقط ریاست کے پاس ہونا چاہیے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ان تنظیموں کے ارکان مصدقہ مجرم ہیں، جو تشدد، اسلحے، منشیات اور جبری جنسی مشقت کو روزانہ کی بنیادوں پر استعمال کرتے ہیں۔‘‘
ہیلز اینجلز جرمنی میں سن 1973 سے متحرک ہے اور اس کے ارکان منشیات، اسلحے کے فروخت، تشدد اور قتل جیسے جرائم میں شامل رہے ہیں۔ ریاستی سطح پر تو اس گروپ کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے، تاہم اب بھی وفاقی سطح پر اس پر مکمل پابندی عائد نہیں ہے۔