جرمن افواج کی شہروں میں طلبی کا قانون تبدیل ہونے والا ہے؟
12 اپریل 2016جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق ایک ایسی دستاویز تیار کر لی گئی ہے، جس میں افواج کی جرمنی کی ملکی حدود میں تعیناتی آسان ہو جائے گی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سلامتی سے متعلق منصوبہ سازی اور جرمن افواج کا مستقبل‘ نامی اس دستاویز میں مسلح فوج کی پہلے کے مقابلے میں زیادہ وسیع پیمانے پر تعیناتی کی بات کی گئی ہے۔ ان تجویز کردہ تبدیلیوں کے مطابق کسی دہشت گردانہ حملے یا سلامتی کے کسی بڑے خطرے کے پیش نظر فوج کو طلب کیا جا سکے گا۔
اس دستاویز میں ذکر کیا گیا ہے کہ دنیا کے موجودہ حالات میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ایک ایسی نئی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے، جس میں فوج کو بیرونی خطّوں کے ساتھ ساتھ داخلی سطح پر بھی بہتر انداز میں بروئے کار لایا جا سکے۔ جرمنی کے موجودہ بنیادی قانون اور آئین کے مطابق فوج کو صرف ملکی سطح پر کسی ہنگامی صورتحال ہی میں طلب کیا جا سکتا ہے۔ تاہم گزشتہ برس ہونے والے پیرس حملوں اور ابھی حال ہی میں برسلز میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بعد جرمنی میں بھی فوج کے اختیارات بڑھانے کے بارے میں مطالبات سامنے آئے ہیں۔
چند حلقوں کا خیال ہے کہ فوج انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لینے اور مہاجرین کے بحران میں کردار ادا کرنے کے علاوہ امداد تقسیم کرنے اور مجبوروں کی مدد کرنے جیسے معاملات میں تو حصہ لے ہی رہی ہے تو ملکی سلامتی کو درپیش کسی خطرے کی صورت میں اسے شہروں میں کیوں تعینات نہیں کیا جا سکتا؟
جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ملکی فوج کے اختیارات اور ملکی سرحدوں کے اندر اس کے استعمال کو بہت ہی محدود کر دیا گیا تھا۔ جرمن فوج کو سن 1955 میں بالکل ایک نئے تصور اور نئے مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ چند دہائیوں قبل بھی جرمنی میں اس طرح کی بحث کا آغاز ہوا تھا۔ 2015 ء میں حکومت نے عسکری شعبے کے اخراجات میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 1.3 فیصد سے بڑھا کر 6.2 فیصد کر دیا تھا۔ اس اضافے کا مقصد ملکی افواج کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔