جرمن الیکشن: میرکل اور شُلس کے درمیان ٹی وی مباحثہ
3 ستمبر 2017جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یُو) سے تعلق رکھنے والی انگیلا میرکل چانسلر کے منصب کے لیے مسلسل چوتھی مرتبہ بھی امیدوار ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں میں اُن کی سیاسی جماعت کو واضح سبقت حاصل ہے اور یقینی امکان ہے کہ وہ 24 ستمبر کے پارلیمانی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کر لیں گی۔
جرمن الیکشن، میرکل کی مقبولیت میں ’ریکارڈ اضافہ‘
'مہاجرین‘ جرمنی میں انتخابی مہم کا اہم موضوع
’پینسٹھ ملین مہاجرین کو جرمنی میں نہیں بسایا جا سکتا‘
میرکل کو یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدر اور زوردار مقرر مارٹن شُلس کا سامنا ہے۔ شُلس کا تعلق بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ تازہ ترین رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی عوامی مقبولیت کا تناسب 22 فیصد سے زائد ہے جبکہ میرکل کی سیاسی جماعت کی پسندیدگی کا تناسب 37 فیصد ہے۔
اپنے انتخابی جلسوں میں انگیلا میرکل نے اپنے دور میں پیدا ہونے والی خوشحالی پر خاص طور پر توجہ دی اور قدامت پسند حلقوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے لیے مہاجرت کے عمل کی کڑی نگرانی کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ انہوں نے دو ستمبر کو شائع ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ وہ جرمن سرحدوں پر پولیس چیکنگ کے عمل کو جاری رکھیں گی۔ اُن کا یہ فیصلہ یورپی یونین کے پاسپورٹ فری پالیسی کے منافی ہو گا۔ اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے معاملے پر بھی اُن کے دلائل کو غور سے سُن کر حتمی فیصلہ کرے گی۔
ہفتہ دو ستمبر کو اخبار ’بِلڈ‘ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں مارٹن شُلس کا کہنا تھا کہ وہ اتوار کے ٹی وی مباحثے پر گبھرائے ہوئے نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دو وفاقی صوبوں میں ایس پی ڈی کی شکست نے اُن کی سیاسی جماعت کی مقبولیت میں کمی پیدا کی ہے۔ شُلس نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ الیکشن کے دن تبدیلی ہوا چل سکتی ہے اور ایسا امکان ہے کہ وہ ووٹرز ان کے حق میں ووٹ ڈالیں، جو ابھی تک یہ تعین نہیں کر سکے کہ اُن کے ووٹ کا حقدار کون ہے۔
چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت نے انکم ٹیکس کم کرنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔ اسی طرح سی ڈی یُو نے جرمنی بھر میں پندرہ ہزار پولیس اہلکاروں کو بھرتی کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔ میرکل نے ہُنر مند افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے والی نئی امیگریشن پالیسی کو متعارف کرانے کو بھی اپنی انتخابی مہم میں شامل کیا ہے۔ میرکل کے انتخابی منشور میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سن 2025 تک روزگار کے نئے مواقع پیدا کرتے ہوئے شرح بیروزگاری میں تین فیصد تک کمی لائی جائے گی۔ قدامت پسند جماعت نے جاب سکیورٹی کو بھی اپنی روزگار کی پالیسی کا اہم نکتہ قرار دیا ہے۔ اسی طرح دفاعی بجٹ میں بھی اضافے کا اشارہ دیا گیا ہے۔
انتخابی مہم کے دوران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چانسلر شپ کے امیدوار مارٹن شُلس نے انگیلا میرکل کی قیادت پر تنقید کرنے سے گریز کیا ہے۔ وہ انتخابی جلسوں میں سماجی معاملات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ان میں خاص طور پر وہ جرمن معاشرے میں سماجی انصاف کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ جرمن سرزمین پر رکھے گئے امریکی جوہری ہتھیاروں سے نجات کو بھی اہم قرار دیتے ہیں۔