1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن الیکشن: میرکل اور شٹائن بروک کے مابین ٹی وی مباحثہ آج

عاطف بلوچ1 ستمبر 2013

جرمن پارلیمانی انتخابات کی مہم کے سلسلے میں چانسلر انگیلا میرکل اور ان کے سیاسی حریف پیئر شٹائن بروک آج ایک ٹیلی وژن مباحثے میں آمنے سامنے ہوں گے۔ عوامی جائزوں کے مطابق میرکل کو شٹائن بروک پر واضح برتری حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/19Zf9
تصویر: picture-alliance/dpa

حکمران کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والی قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل نے اپنی سیاسی مہم کے دوران چانسلر شپ کے لیے دوڑ میں شامل اپنے حریف پیئر شٹائن بروک کو دانستہ طور پر نظر انداز کر رکھا ہے تاہم آج بروز اتوار ایک ٹیلی وژن مباحثے کے دوران انہیں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سوشل ڈیموکریٹ شٹائن بروک کا سامنا کرنا ہوگا۔

Bildergalerie Ästhetischer Wandel von Wahlplakaten
شٹائن بروک ابھی تک جرمن ووٹروں کو قائل کرنے میں بھرپور طریقے سے کامیاب نہیں ہو سکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

66 سالہ شٹائن بروک ابھی تک جرمن ووٹروں کو قائل کرنے میں بھرپور طریقے سے کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تاہم یہ مباحثہ ان کے لیے موقع ہو گا کہ وہ عوام کے سامنے اپنی قابلیت ثابت کر سکیں۔ عالمی وقت کے مطابق شام ساڑھے چھ بجے جرمن نشریاتی ادارے اس نوے منٹ دورانیے کے مباحثے کو براہ راست نشر کریں گے۔ جرمن ذرائع ابلاغ میں اس مباحثے کو سال کا ’پرائم ٹائم ٹی وی ایونٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

جرمنی میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد بائیس ستمبر کو ہو گا۔ رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق 59 سالہ انگیلا میرکل کو 41 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے جب کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD کے امیدوار شٹائن بروک اب تک صرف 26 فیصد ووٹروں کو ہی قائل کر سکے ہیں۔ جمعے کو جاری کیے گئے ان تازہ عوامی جائزوں کے نتائج کے مطابق ایس پی ڈی کی اتحادی گرین پارٹی کو گیارہ فیصد ووٹروں نے اپنی تائید کا یقین دلایا ہے۔ جرمن پبلک ٹیلی وژن کے پہلے چینل اے آر ڈی کے اس سروے کے نتائج کے مطابق میرکل کی اتحادی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی پانچ فیصد ووٹروں کو ہی اپنی طرف مائل کر سکی ہے۔

ماضی میں انگیلا میرکل کی ہی وسیع تر مخلوط حکومت میں وزیر خزانہ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے والے شٹائن بروک اپنی حالیہ انتخابی مہم کے دوران یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کر رہے ہیں لیکن سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ ابھی تک وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

شٹائن بروک کی جماعت ایس پی ڈی نے عہد کیا ہے کہ انتخابات میں کامیابی کے نتیجے میں وہ کم از کم تنخواہوں کی حد مقرر کرے گی، بچوں کی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں اصلاحات لائی جائیں گی اور پینشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ غریب ورکنگ کلاس کی مدد کے لیے منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے۔ تاہم ان اعلانات کے باوجود بھی ایس پی ڈی کی انتخابی مہم میں کوئی جوش نظر آ سکا ہے۔

Angela Merkels Wahlkampfauftritt am Samstag 24. August 2013 in Bonn
انگیلا میرکل انتخابی مہم کے دوران بون میںتصویر: DW/M. Lütticke

جرمنی کے نجی ٹی وی چینل آر ٹی ایل سے منسلک پیٹر کلوپل اس مباحثے کے میزبانوں میں سے ایک ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے، ’’ہم جانتے ہیں کہ انگیلا میرکل خاموش طبع ہیں اور وہ اس مباحثے کے دوران اپنے حریف سے کھلے عام تکرار نہیں کریں گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پیئر شٹائن بروک چونکہ قدرے جارحانہ واقع ہوئے ہیں، اس لیے یہ مباحثہ دلکش ہو گا۔‘‘ پیٹر کلوپل کے بقول، ’’یہ امر دلچسپ ہو گا کہ دونوں امیدوار اپنے اپنے مزاج کا کس طرح مظاہرہ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہی مظاہرہ ووٹروں کو قائل بھی کر سکتا ہے اور ان امیدواروں کے خلاف بھی جا سکتا ہے۔

اس مباحثے کے ایک میزبان اسٹیفان راب بھی ہوں گے، جو ایک کامیڈین اور انٹرٹینر ہیں۔ چھیالیس سالہ راب گیتوں کے یورو وژن مقابلے میں جرمنی کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں اور عام خیال یہ ہے کہ ان کی موجودگی نوجوان ووٹروں کی توجہ اس مباحثے کی جانب مبذول کرانے میں معاون ثابت ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید