جرمن الیکشن: ہزاروں معذور افراد بھی ووٹ ڈال سکیں گے
20 ستمبر 2021ایسے معذور افراد میں ہانا کاؤشکے بھی شامل ہیں اور ان کی عمر تیس برس ہے۔ وہ بہت خوشی ہیں کہ پہلی مرتبہ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے والی ہیں۔ کاؤشکے کا کہنا ہے کہ وہ بے صبری کے ساتھ ووٹ ڈالنے کی منتظر ہیں اور جرمنی میں ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ ان جیسے اسپیشل افراد بھی انتخابات میں اپنی رائے ووٹ کی صورت میں دے سکیں گے۔
جرمن الیکشن سے قبل بڑی سیاسی جماعتوں کا آخری مباحثہ
ہانا کاؤشکے سمیت ہزاروں افراد کو جرمنی میں ماحولیاتی آفات کے دوران خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی اہم ترین خواہش یہ ہے کہ نئی حکومت ان کی آواز کو بھی اہمیت دے اور ان جیسے افراد کو زیادہ حقوق سے نوازا جائے۔
ان کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں
جرمنی میں معذور افراد کے حقوق اور مجموعی تحفظ کی فراہمی کے لیے ایک توانا آواز غیر حکومتی تنظیم لیبنز ہلفے ہے۔ یہ خصوصی افراد کے حقوق کی سب سے بڑی فعال اور سرگرم غیر حکومتی تنظیم ہے۔ اس تنظیم کی ترجمان پیئر بروکے کا کہنا ہے کہ سیاستدان جب چاہیں قانون تبدیل کر سکتے ہیں اور ان کی تنظیم دستوری عدالت میں ایک اپیل دائر کرنے والی ہے اور اس عدالت سے استدعا کی جائے گی کہ جو حق اب تک معذور افراد کو دیا گیا ہے، اس کو ہر ممکن طریقے سے قانونی چھتری فراہم کی جائے۔
پیئر بروکے کا کہنا کہ ایس پی ڈی، گرین پارٹی اور بائیں بازو کی دی لنکے تو ان کے حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی حمایت کرتی ہیں لیکن سی ڈی یو کی جانب سے حمایت درکار ہے۔
جرمن پارلیمانی انتخابات: کیا تارکین وطن ووٹروں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے؟
سی ڈی یو کا موقف ہے کہ ایک گارڈین کی موجودگی سے کوئی بھی اسپیشل فرد اپنی رائے تبدیل کر سکتا ہے۔ بروکے کے مطابق ایسے افراد کو ووٹ ڈالنے کے حق کی بات سن 2013 میں ایس پی ڈی نے کی تھی لیکن مخلوط حکومت کا حصہ بننے کے بعد وہ اس موقف سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔
جرمن حکومت میں خصوصی افراد کی پالیسی کے مشیر ژؤرگن ڈوزیل کا کہنا ہے کہ اسپیشل افراد کوئی ایک طرح کا گروپ نہیں کیونکہ ان میں مختلف معذوریوں والے افراد ہوتے ہیں لیکن ان کو حقِ رائے دہی سے دور رکھنا کوئی دانشمندی نہیں، یہ ایک غیر دستوری عمل ہے اور ان کی شمولیت کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں۔
خصوصی افراد اور جرمنی
جہاں تک اسپیشل افراد کے حقوق کا تعلق ہے، اس تناظر میں جرمنی کا ماضی کوئی درخشاں نہیں ہے۔ نازی دورِ حکومت میں قریب تین لاکھ خصوصی افراد کو حکومتی پالیسی کے تحت ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ جرمن تاریخ کے دامن پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ اس دور میں بھی جرمنی اپنے اتحادی ممالک امریکا، برطانیہ اور فرانس سے پیچھے ہے۔ ان ممالک میں گارڈین کے ہمراہ ووٹ ڈالنے کا حق برسوں پہلے دیا جا چکا ہے۔
انتخابات میں مقابلہ سخت ہو گا، لاشیٹ
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سن 2009 کنوینشن کے دستخطی ہونے کے باوجود جرمنی ایسے افراد کو حقوق نہ دے کر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ معاہدہ معذور افراد کو ان کے حقوق کی فراہمی سے متعلق ہے۔
اس کے علاوہ جرمنی کے نظام تعلیم میں بھی ایسے افراد کو دوسرے بچوں سے علیحدہ رکھنے کی پالیسی مستعمل ہے۔ ایسی پالیسیوں کا امریکا اور برطانیہ میں بتدریج خاتمہ کیا جا چکا ہے۔
الزبیتھ شوماخر (ع ح/ ا ا)