جرمن انجینئرنگ، یوکرینی جنگ کے متاثرین کے لیے سہارا
15 اگست 2024برلن کے زیگر ہیلتھ سینٹر میں زیر علاج سابق یوکرینی فوجی، 42 سالہ وٹالی سائکو کا شمار ان ابتدائی چند افراد میں ہوتا ہے، جنہیں جنگ کے دوران جسمانی معذوری کا شکار ہونے کے باعث مصنوعی ٹانگیں لگائی گئی ہیں۔
وٹالی سائکو نے اپنی مصنوعی ٹانگوں کو ایک اسپورٹس کار سے تشبیہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان ٹانگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق بالکل ایسے تیار کیا گیا ہے جیسے لامبورگینی (ریسنگ کار) کو اس کے گاہک کی پسند کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔
یوکرین میں ان معذور افراد کے علاج کے لیے مؤثر سہولیات کی کمی ہے۔ اس لیے لائف برج یوکرین نامی تنظیم اب تک 40 معذور افراد کو علاج کے لیے جرمنی لا چکی ہے۔ اس کے علاوہ چھ افراد کو اس حوالے سے تربیت دینے کے لیے بھی لایا گیا ہے۔ اس تنظیم کی عہدیدار جینین وان وولفرزڈورف کہتی ہیں، ''جرمنی میں منفرد مصنوعی اعضاء بنانے کے لیے بہتر مہارت موجود ہے۔‘‘
سابق فوجی اہلکار سائکو جو کہ گزشتہ سال اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہونے کے بعد سے 15 آپریشن اور بحالی کے طویل عمل سے گزر چکے ہیں، کہتے ہیں، ''میں بالکل نہیں چلا کرتا تھا اور وہیل چیئر تک محدود تھا۔‘‘ برلن آنے کے تین ماہ بعد وہ اب 'دوبارہ مکمل‘محسوس کر رہے ہیں۔ ''ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے میرے پر کٹ گئے ہوں، لیکن اب لگتا ہے کہ وہ دوبارہ نکل آئے ہیں۔‘‘
اس ہیلتھ سینٹر سے تعلق رکھنے والے مائیکل کوہلر کا کہنا ہے کہ یوکرین میں بعض اوقات ہنگامی حالات میں اعضاء کی سرجری کے بعد باقی رہ جانے والا عضو مصنوعی عضو کے ساتھ جوڑنے کے لیے مناسب حالت میں نہیں رہ پاتا۔
برلن کے جنوبی علاقے میں واقع اس سینٹر کی ایک ورکشاپ کے دوران کوہلر نے یوکرین سے آئے ہوئے معالجین کو بتایا کہ چونکہ عضو کے سرے پر ہڈیاں سخت ہوتی ہیں اس لیے ہمیں مصنوعی عضو کو اس حصے سے جوڑنے کے لیے نرم گدی فراہم کرنا ضروری ہے۔
لائف برج یوکرین نامی تنظیم کی معاونت سے جاری اس پروگرام کے ابتدائی مرحلے کے دوران شدید زخمی افراد کو یوکرین سے جرمنی منتقل کیا جائے گا جبکہ تربیت حاصل کرنے کے لیے معالجین بھی برلن آئیں گے۔ تاہم زخمیوں کے علاج کی تمام تر ذمہ داری آہستہ آہستہ مصنوعی اعضاء کے نئے مرکز کو منتقل کردی جائے گی، جسے یوکرینی دار الحکومت کیف میں قائم کیا جارہا ہے اور یہی تنظیم ابتدائی طور پر اس مرکز کو درکار تمام خصوصی ساز و سامان بھی فراہم کرے گی۔
روسی حملوں سے بچاؤ کے لیے یہ مرکز شہر کے ایک ہسپتال کے تہہ خانے میں قائم کیا جائے گا تاکہ کسی ہوائی حملے کی وارننگ کے باوجود بھی یہاں کام جاری رہے۔
اپنی مصنوعی ٹانگوں کی مدد سے سائکو آسانی سے سیڑھیاں چڑھ پارہے ہیں، جسمانی تھراپی کے لیے استعمال ہونے والے تختے پر توازن قائم رکھ پارہے ہیں، اور سائیکل بھی چلا پارہے ہیں۔ یہ سابق فوجی چاہتا ہے کہ گھر واپس جانے کے بعد محاذ پر ایک مختلف انداز سے مفید ثابت ہو سکے۔ ان کا کہنا ہے، ''میرے پاس بہت سارا کام ہے۔ آپ محاذ پر نہ بھی ہوں تو ہمیشہ کرنے لیے کوئی اہم کام تلاش کر سکتے ہیں۔‘‘
ح ف / ع ت (اے ایف پی)